دکھی انسانیت کی محسن ، مادر پاکستان، عبدالستار ایدھی کی بیوہ بلقیس ایدھی کی میمن مسجد کھارادر میں نمازجنازہ ادا کی جارہی ہے جس میں لاکھوں چاہنے والے شریک ہیں۔
بلقیس ایدھی کو سرکاری اعزازکے ساتھ میوہ شاہ قبرستان میں سپردخاک کیا جائے گا۔
نمازِ جنازہ میں وزیراعلیٰ سندھ مرادعلی شاہ، وزیراطلاعات سعیدغنی ، آئی جی سندھ مشتاق مہر، رہنما پی پی وقار مہدی اور منظوروسان بھی شریک ہیں۔
وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا ہے کہ بلقیس ایدھی کےانتقال پرسندھ حکومت ایک دن کا سوگ منارہی ہے، بلقیس ایدھی کی انسانیت کےلیے خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان کے نامور فلاحی ادارے ایدھی فاؤنڈیشن کی شریک سربراہ بلقیس ایدھی 74 سال کی عمر میں کراچی کے نجی اسپتال میں دوران علاج چل بسیں، جہاں وہ ایک ماہ سے زیر علاج تھیں۔
ترجمان ایدھی فاؤنڈیشن کے مطابق بلقیس ایدھی عارضہ قلب سمیت دیگر امراض میں مبتلا تھیں، رمضان سے 2 دن پہلے انہیں دل کا دورہ بھی پڑا تھا، اس کے بعد سے وہ اسٹیڈیم روڈ پر واقع نجی اسپتال میں زیر علاج تھیں۔
انہوں نے ساری زندگی اپنے عظیم شوہر عبدالستار ایدھی کے ساتھ دُکھی انسانیت کی خدمت میں گزاری۔
پاکستان کے سب سے بڑی سماجی تنظیم کے سربراہ عبدالستار ایدھی کے انتقال کے بعد بلقیس ایدھی فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن بنی تھیں۔
وہ 14 اگست 1947 کو بھارتی ریاست گجرات کے شہر بانٹوا میں پیداہوئیں اور پھر فیملی کے ساتھ ہجرت کرکے کراچی آبسیں۔
عبدالستار ایدھی سے اُن کی شادی 1966 میں ہوئی اور 50 سالہ رفاقت 2016ء میں ایدھی کے انتقال تک جاری رہی۔
حکومت پاکستان نے انہیں شاندار سماجی خدمات پر ہلال امتیاز کےا عزاز سے نوازا ، انہیں روسی حکومت کی طرف سے لینن پیس پرائز بھی ملا ، بھارتی لڑکی گیتا کی دیکھ بھال کرنے پر بھارت نے انہیں مدر ٹریسا ایوارڈ 2015 سے نوازا تھا۔
انہوں نے سوگواروں میں فیصل ایدھی، کبریٰ ایدھی، کتب ایدھی اور الماس ایدھی کو چھوڑا ہے۔
وزیراعظم پاکستان شہباز شریف، صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے بلقیس ایدھی کے انتقال پر گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے مرحومہ کی سماجی خدمات کو خراج عقیدت پیش کیا اور ان کی مغفرت کی دعا کی ہے۔
Comments are closed.