وزیر اعلیٰ پنجاب کے انتخاب کیلئے درخواستوں پر مختصر فیصلہ آج سنایا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ محمد امیر بھٹی حمزہ شہباز اور ڈپٹی اسپیکر کی درخواستوں پر آج 5 بجے شام مختصر فیصلہ سنائیں گے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے حمزہ شہباز سمیت دیگر کی درخواستوں پر 12 اپریل کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔
اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہٰی کے وکیل علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عدالت کو اسمبلی کے معاملات میں مداخلت کا اختیار نہیں، عدالتیں اور اسمبلی ایک دوسرے کے کام میں مداخلت نہیں کرتیں، اگر یہ مداخلت کریں تو جھگڑا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آئینی ضرورت ہو تب عدالت صرف اس کے نفاذ کے لیے کیس سن سکتی ہے، صوبائی اسمبلی آئینی ادارہ ہے، جو قانون سازی کرتی ہے، کیس ہائی کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، آرٹیکل 69 کے تحت مجلسِ شوریٰ کے اقدام پر عدالت میں سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔
علی ظفر نے کہا کہ رولز آف بزنس کے تحت صوبائی اسمبلی کے امور میں عدالت مداخلت نہیں کر سکتی، اسی طرح صوبائی اسمبلی ہائی کورٹ سے نہیں پوچھ سکتی کہ کیسز کیوں تاخیر کا شکار ہو رہے ہیں، پارلیمنٹ اور عدالتیں ایک دوسرے کا احترام کرتی ہیں، اس لیے دائرہ اختیار میں مداخلت نہیں کرتیں، عدالتیں اور اسمبلی ایک دوسرے کے اختیارات میں مداخلت کریں تو ٹکراؤ ہو گا۔
انہوں نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ درخواست گزاروں کا کہنا ہے کہ اسمبلی رولز پر عمل نہیں کیا جا رہا جو اسمبلی کا اپنا معاملہ ہے، اگر اسپیکر کہے کہ اسے الیکشن نہیں کرانا تو یہ آئینی معاملہ ہو گا، آئینی معاملے پر عدالت کو سماعت کا اختیار ہے، تاریخ مقرر کرنا آئینی معاملہ نہیں اس لیے عدالت کو سماعت کا اختیار نہیں۔
چیف جسٹس امیر بھٹی نے کہا کہ قانون کہتا ہے کہ قائدِ ایوان کا انتخاب جلد از جلد ہو گا، انتخاب سے ایک روز قبل کاغذاتِ نامزدگی کا عمل مکمل کرنا لازم ہے۔
بیرسٹر علی ظفر نے کہا کہ وزیرِ اعلیٰ کا انتخاب ہونے والا ہے، 3 دن آگے یا پیچھے کرنے سے فرق نہیں پڑے گا، اسپیکر کو کیا اختیارات ملنے چاہئیں اور وہ کیا استعمال ہوں گے، اس کا فیصلہ رولز کریں گے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ وزیرِ اعلیٰ کے امیدوار اسپیکر نے ڈپٹی اسپیکر کو دیے گئے اختیارات واپس کیوں لیے؟
اسپیکر کے وکیل امتیاز صدیقی ایڈووکیٹ نے بتایا کہ اسپیکر الیکشن کے دن اختیارات استعمال نہیں کریں گے، عدالت کو سماعت کا اختیار نہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ میں تو پہلے سے کہہ رہا ہوں کہ عدالت کے بجائے آپس میں بیٹھ کر معاملہ حل کریں۔
امتیاز صدیقی ایڈووکیٹ نے کہا کہ انہوں نے اسمبلی سے باہر ہوٹل میں بیٹھ کر اجلاس بلا کر وزیرِ اعلیٰ بنوا لیا، مساوی حکومت بنانے کی کوشش کی، آئین سے انحراف کوئی مذاق نہیں، انہوں نے جسے ہوٹل میں وزیرِ اعلیٰ بنایا وہ کہتا ہے کہ مجھ سے احکامات لو۔
چیف جسٹس نے کہا کہ حلف لینے سے پہلے ایسا انتخاب کیسے قانونی ہو سکتا ہے۔
حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ کوئی نوٹیفکیشن ہی نہیں ہے۔
امتیاز صدیقی نے کہا کہ دوسرے فریق نے عدالت کے سامنے حقائق نہیں رکھے، سپریم کورٹ میں پنجاب اسمبلی کا معاملہ آ چکا ہے، حمزہ شہباز اور ڈپٹی اسپیکر کی درخواستیں خارج ہونی چاہئیں۔
اسپیکر کے وکیل نے جواب دیا کہ یہ سب رولز میں موجود ہے، اسپیکر کا متبادل ڈپٹی اسپیکر ہے، دونوں نہ ہوں تو ہاؤس کو پینل چلائے گا۔
لاہور ہائی کورٹ میں پنجاب کی وزارتِ اعلیٰ کے الیکشن کے لیے درخواستوں پر سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو بیرسٹر علی ظفر نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ پینل آف چیئرمین میں شامل ارکان اجلاس کنڈکٹ کر سکتے ہیں، رولز کہتے ہیں کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر نہ ہو تو پینل آف چیئرمین ہاؤس چلا سکتا ہے، رولز کے تحت ان سے ہٹ کر کوئی بھی اجلاس نہیں کرا سکتا۔.
اعظم نذیر تارڑ نے جوابی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اسپیکر کی رولنگ پر سپریم کورٹ بار نے سپریم کورٹ کادروازہ کھٹکھٹایا، ارکان کے منحرف ہونے پر اب بھی سپریم کورٹ میں فیصلہ ہونا باقی ہے، سپریم کورٹ کو کہا گیا کہ اسمبلی کے معاملات میں مداخلت نہ کریں لیکن عدالت نے حل نکالا، قومی اسمبلی میں پینل آف چیئرمین میں تیسرے نمبر پر ایازصادق سے اجلاس کرایا، ایاز صادق سے پہلے 2 ارکان سے اجلاس نہیں کرایا گیا کیونکہ اس سے پھر اختلاف ہونا تھا۔
انہوں نے دلائل میں کہا کہ سپریم کورٹ یہ معاملہ نہ دیکھتی تو اسلام آباد کی صورتِ حال کچھ اور ہوتی، اسپیکر اس میں خود امیدوار ہیں اس لیے ڈپٹی اسپیکر اب ان کے اختیارات استعمال کرے گا، وزیرِ اعلیٰ کے استعفے کے بعد گورنر پنجاب نے فوری اجلاس بلایا، کاغذاتِ نامزدگی کے اگلے دن الیکشن نہیں ہوا تو عدالت یہ معاملہ دیکھ سکتی ہے، ہماری کوشش تھی کہ کسی بھی طرح پنچایتی طور پر معاملہ حل ہو جائے۔
لاہور ہائی کورٹ نے پنجاب میں وزیرِ اعلیٰ کے انتخاب کے لیے مختلف درخواستوں پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ سماعت کے دوران حمزہ شہباز کے وکیل اعظم نذیر تارڑ دلائل دیے تھے۔
لاہور ہائی کورٹ میں ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی دوست محمد مزاری نے پنجاب اسمبلی کا اجلاس بلانے کی درخواست دے رکھی ہے۔
اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز اور اسپیکر پرویز الہٰی نے بھی عدالتِ عالیہ میں درخواستیں دائر کر رکھی ہیں۔
Comments are closed.