لاہور کی اسپیشل کورٹ سینٹرل میں شہباز شریف اور حمزہ شہباز کی منی لانڈرنگ کیس کی سماعت میں فرد جرم عائد نہ ہوسکی، دونوں رہنماؤں کی عبوری ضمانت میں 27 اپریل تک توسیع کردی گئی۔
اسپیشل کورٹ سینٹرل میں جج اعجاز اعوان نے شہباز شریف، حمزہ شہباز اور دیگر ملزمان کے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی سماعت کی، ایف آئی اے کی خصوصی ٹیم عدالت میں پیش نہ ہوئی۔
شہباز شریف کی جانب سے عدالت میں حاضری معافی کی درخواست دائر کی گئی جبکہ حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔
شہباز شریف کی حاضری معافی کی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ وہ وزیراعظم کے امیدوار ہیں آج انتخاب ہے وہ پیش نہیں ہوسکتے۔
شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ ہمیں عبوری ضمانت میں تاریخ لمبی دی جائے۔
امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ میں عمرہ پر جا رہا ہوں لمبی تاریخ دی جائے اور میری عدم موجودگی میں فرد جرم کی کارروائی نہ کی جائے۔
عدالت نے ایف آئی اے کے وکیل سے استفسار کیا کہ ایف آئی اے کو لمبی تاریخ دینے پر کوئی اعتراض ہے؟ اس پر وکیل نے جواب دیا کہ لمبی تاریخ دینے پر انہیں کوئی اعتراض نہیں ہے۔
اس پر فاضل جج نے وکیل شہباز شریف سے کہا کہ آپ عدالت میں درخواست لکھ کر دیں۔
وکیل امجد پرویز کا سماعت میں مزید کہنا تھا کہ ہمیں دیکھنا ہے کہ ایف آئی اے کے ثبوتوں پر فرد جرم عائد ہوسکتی ہے یا نہیں۔
اس سے قبل آج کی سماعت میں فرد جرم عائد کیے جانے کا امکان تھا، حمزہ شہباز عدالت میں پیش ہوئے۔
مسلم لیگ ن کے کارکن عدالت کے باہر جمع تھے اور مظاہرے و نعرے بازی کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ آج ہونے والی سماعت کے حوالے سے عدالت نے شہباز شریف اور حمزہ شہباز کو طلب کر رکھا تھا۔
گزشتہ سماعت پر ایف آئی اے کی شہباز شریف کی ضمانت منسوخی کی درخواست خارج کردی گئی تھی جبکہ اس دن حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی گئی تھی۔
اسپیشل کورٹ سینٹرل نے شہباز شریف، حمزہ شہباز کو منی لانڈرنگ کیس میں فرد جرم کے لیے طلب کر رکھا تھا۔
Comments are closed.