ناظم جوکھیو قتل کیس میں سندھ ہائیکورٹ نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ جوڈیشل مجسٹریٹ ملیر نے آپ کو کیس کا چالان انسداد دہشتگردی عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔
سندھ ہائیکورٹ میں ناظم جوکھیو قتل کیس میں جام عبدالکریم اور دیگر کی درخواست ضمانت پر سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حیرت ہے ابھی تک اے ٹی سی میں کیس کا چالان کیوں نہیں پیش کیا گیا۔
تفتیشی افسر سراج لاشاری نے کہا کہ میں نے چالان مکمل کر کے پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر میں جمع کرادیا تھا، پراسیکیوٹر جنرل آفس نے چالان پر اعتراضات لگا دیے تھے۔
عدالت نے سراج لاشاری سے استفسار کیا کہ کیس کی فائل اب کس کے پاس ہے، جس کے جواب میں انہوں نے کہا کہ کیس کی فائل میرے پاس ہے، مجھے ایک ہفتے کی مہلت دی جائے، پراسیکیوٹر جنرل آفس کے اعتراضات ختم کر کے چالان جمع کرادوں گا۔
عدالت نے چالان ایک ہفتے میں اے ٹی سی کورٹس کے منتظم جج کی عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے دیا۔
رکن قومی اسمبلی پیپلز پارٹی جام عبدالکریم عدالت میں پیش نہیں ہوئے، وکیل نے ان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست جمع کرادی۔
جام عبدالکریم کے وکیل نے کہا کہ جام عبدالکریم آج پیش نہیں ہوسکتے حاضری سے استثنیٰ دیا جائے، جس پر جسٹس عمر سیال نے ریمارکس دیے کہ نہیں نہیں ایسے کیسے؟ حاضری سے استثنیٰ تو نہیں دیا جا سکتا۔
وکیل نے مزید کہا کہ جام عبدالکریم اسلام آباد میں ہیں، آج وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے ووٹنگ ہونی ہے، ان کو اپنا ووٹ کاسٹ کرنا ہے آئندہ سماعت پر پیش ہوجائیں گے جس پر سندھ ہائیکورٹ نے جام عبدالکریم کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی۔
عدالت نے جام عبدالکریم و دیگر کی ضمانت میں 14 اپریل تک توسیع کردی اور نیشنل کمیشن فار ہیومین رائٹس کی کیس میں فریق بنانے کی درخواست پر فریقین کے وکلاء سے دلائل طلب کر لیے۔
Comments are closed.