نامزد وزیراعظم شہباز شریف سے سوال کیا گیا کہ نواز شریف کب واپس آئیں گے اور ان کے کیسز کا کیا بنے گا؟ جس کے جواب میں انہو ں نے کہا کہ سابق وزیر اعظم کے کیسز قانون کے مطابق دیکھے جائیں گے۔
جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ بھارت کے ساتھ امن کے خواہاں ہیں، مسئلہ کشمیر کے حل کے بغیر امن ممکن نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ قومی ہم آہنگی میری پہلی ترجیح ہے، نئی کابینہ کی تشکیل اپوزیشن رہنماؤں کی مشاورت کیساتھ ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ کوشش ہوگی کہ ملکی معیشت بہتر کر کے عوام کو ریلیف دے سکیں، ملک میں نئے دور کا آغاز کریں گے، باہمی احترام کو فروغ دیں گے۔
واضح رہے کہ قائدِ ایوان (وزیر اعظم) کے انتخاب کے لیے مسلم لیگ ن کے صدر میاں شہباز شریف کے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرا دیے گئے ہیں۔
میاں محمد شہباز شریف نے خود وزارتِ عظمیٰ کے لیے کاغذاتِ نامزدگی جمع کروائے، خواجہ آصف اور رانا تنویر شہباز شریف کے تائید کنندہ اور تصدیق کنندہ ہیں۔
دوسری جانب وزارتِ عظمیٰ کے لیے شاہ محمود قریشی کے 4 فارمز قومی اسمبلی سیکریٹریٹ میں جمع کروائے گئے ہیں۔
عامر ڈوگر اور علی محمد خان ان کے تائید کنندہ اور تصدیق کنندہ ہیں۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کا کہنا ہے کہ قومی اسمبلی کے کل (11 اپریل کو) ہونے والے اجلاس کا وقت تبدیل کر دیا گیا ہے۔
قومی اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کو دوپہر 2 بجے ہو گا۔
اس سے پہلے قومی اسمبلی کا اجلاس پیر کی صبح 11 بجے طلب کیا گیا تھا۔
گزشتہ شب قومی اسمبلی نے عمران خان پر عدم اعتماد کر دیا جس کے بعد عمران خان پاکستان کے وزیرِ اعظم نہیں رہے۔
تحریکِ عدم اعتماد کی قرار داد کے حق میں 174 ووٹ آئے، پی ٹی آئی کے منحرف ارکان نے ووٹ نہیں ڈالا۔
پارلیمنٹ نے عمران خان کو وزارتِ عظمیٰ کے منصب سے فارغ کر دیا۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے وزیرِ اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد جمع کرائی تھی۔
تحریکِ عدم اعتماد ناکام بنانے کے لیے اپنائے گئے تمام غیر آئینی حربے ناکام رہے۔
عمران خان تحریکِ عدم اعتماد کے ذریعے نکالے جانے والے ملک کے پہلے وزیرِ اعظم بن گئے۔
Comments are closed.