پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پاکستان کے وفاقی پارلیمانی نظام کے تحفظ کے لیے آخری حد تک جائیں گے، غیر آئینی اقدام کی فی الفور تنسیخ کی جائے، جمعے کو یوم آئین تحفظ منایا جائے گا۔
اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمٰن کی رہائش گاہ پر متحدہ اپوزیشن کا اجلاس ہوا جس میں ملکی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ہم الیکشن مان رہے تھے، جب تک خط نہیں آیا اس وقت تک الیکشن یاد نہیں آیا۔
انہوں نے وزیراعظم کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ خط آنے کے بعد آپ بہادر آباد میں ایم کیو ایم کی قیادت سے ملے، کیا اس وقت عمران خان نے اپنے اتحادی کے ساتھ خط کا ذکر کیا؟
مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ یہاں تو خط آگیا، بتایا جائے پنجاب میں کونسا خط آیا ہے، تم نے پنجاب میں ہلڑ بازی کرائی، یہ جمہوریت نہیں ڈکٹیٹر شپ ہے۔
سربراہ جے یو آئی نے کہا کہ ہم پاکستان کے عوام کی عدالت میں جائیں گے، جمہوریت پر حملہ کسی صورت قبول نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کسی صورت قبول نہیں کرتے، اکثریت کو نظر انداز کرنے کیلئے خط کا سہارا لیا گیا۔
مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ملک کو انارکی کی طرف لے جایا جارہا ہے، ہم اس سے بچنا چاہتے ہیں۔
اجلاس سے خطاب میں مسلم لیگ (ن) کے صدر شہبازشریف کا کہنا تھا کہ تاخیر آئین شکنوں کے حوصلے بڑھاتی ہے، جتنی تیز رفتاری سے آئین شکنی ہوئی، عوام انصاف بھی اتنا ہی تیز ہوتا دیکھنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چند سیکنڈ میں آئین پامال کرنے والوں کی کئی دن گزرنے کے باوجود گرفت نہ ہونا عوام کو پریشان کررہا ہے، وفاق کے بعد اب پنجاب میں کھلم کھلا آئین شکنی جاری ہے۔
Comments are closed.