پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما مونس الہٰی کا کہنا ہے کہ سیاست میں آیا تو شجاعت اور پرویز الہیٰ نے ایک ہی بات کی کہ شریفوں کا کبھی اعتبار نہیں کرنا، وقت آگیا ہے کہ ہم فیصلہ کریں کہ اپنا سوچنا ہے یا پاکستان کا سوچنا ہے۔
جیو نیوز کے پروگرام آپس کی بات میں گفتگو کرتے ہوئے مونس الہٰی نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں ہمارے پاس 189 ممبرز ہیں، انہوں نے توڑ پھوڑ کی اس سے صورتحال خراب ہوئی، پریس کانفرنس میں ان کا لہجہ اور گبھراہٹ دیکھیں۔
مونس الہٰی نے کہا کہ آصف زرداری سے اچھے تعلقات تھے اور آگے بھی رہیں گے، پرویز خٹک، اسد عمر، شاہ محمود نے آخری وقت میں ہمیں وہ حماقت کرنے سے روکا، چوہدری شجاعت حسین پہلے دن سے آن بورڈ تھے۔
رہنما ق لیگ نے کہا کہ عوام میں نکل کر دیکھیں آپ کو علم ہوجائے گا عوام کی آواز کیا ہے، تمام اسمبلیاں توڑ کر الیکشن کروالیں، شریف برادران الیکشن میں جانے کی پوزیشن میں نہیں۔
مونس الہٰی نے کہا کہ علیم خان نے کہا کہ نیب کیسز تھے اور ان کیسز میں مجھے اندر کیا، کیسز ہم پر بھی تھے کیسز لڑے اور بری ہوئے، بچوں کی طرح رونے کی کیاضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا ملبہ ہے تو سو بسم اللّٰہ، ہمارا فیصلہ پاکستان کے لیے بہتر تھا، پی ٹی آئی کے کلچر کو نظرانداز کرتا ہوں جو بات کرنی ہو عمران خان سے کرتے ہیں، عمران خان کے سوا پی ٹی آئی کا کوئی وجود نہیں ہے۔
مونس الہٰی نے کہا کہ مجھے حکومت کے خلاف سازش سے متعلق نہیں پتا، بطور جماعت اور خاندان فیصلہ کیا کہ عمران خان کے ساتھ کھڑا ہونا ہے۔
رہنما ق لیگ نے کہا کہ چار پانچ دن پہلے ن لیگ کے سینیئر شخص نے پیشکش کی کہ اب بھی کچھ نہیں بگڑا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر مگر کی بات نہیں بنیادی بات ہے کہ ہم عمران خان کے پیچھے کھڑے ہیں۔
مونس الہٰی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جہانگیر ترین کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے۔
Comments are closed.