بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

سابق وزراء کے بیان پر الیکشن کمیشن کی وضاحت آگئی

الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) نے سابق وزراء کے بیان پر وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ دیگر اداروں اور شخصیات کو اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں بروقت ادا کرنی چاہئیں، بے جا تنقید سے گریز کرنا چاہیے۔

ترجمان ای سی پی کا کہنا ہے کہ کمیشن اپنی تمام آئینی اور قانونی ذمہ داریوں سے بخوبی آگاہ ہے، جبکہ آئین و قانون کے مطابق عام انتخابات کروانے کی مکمل صلاحیت بھی رکھتا ہے۔

بعض ممبران نے انتخابات میں کسی سے بھی اتحاد نہ کرنے کا مشورہ دیا ہے، انتخابی اتحاد سے متعلق فیصلے پر مزید مشاورت پر اتفاق کیا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ سابق فاٹا کے خیبرپختونخوا انضمام سے نشستیں 12 سے کم ہوکر 6 ہوگئی ہیں، جس کے بعد قومی اسمبلی کے حلقے 272 سے کم ہوکر 266 رہ گئے ہیں، حلقے کم ہونے سے نئی حلقہ بندی کرنا لازم ہوگیا۔

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق 2017 مردم شماری عبوری تھی اور نوٹیفائیڈ نہ تھی، مردم شماری نوٹیفائیڈ نہ ہونے سے حلقہ بندی شروع نہیں ہوسکتی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو 7 مئی 2020 کو چیف الیکشن کمشنر کے دستخط سے ڈی او لیٹر لکھا، جبکہ وزارتِ پارلیمانی امور، وزارتِ قانون، سیکریٹری قومی اسمبلی اور ادارہ شماریات کو بھی خطوط لکھے۔

ترجمان نے بتایا کہ جب تک مردم شماری کو نوٹیفائی نہ کیا جائے تو حلقہ بندی شرو ع نہیں ہوسکتی، الیکشن کمیشن کی کاوشوں کے بعد مردم شماری 6 مئی 2021 کو نوٹیفائی ہوئی۔

ایوانِ صدر نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کو عام انتخابات کرانے سے متعلق خط لکھ دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ حلقہ بندی کا شیڈول جاری کیا گیا مگر حکومت نے فیصلہ کیا کہ نئی ڈیجیٹل مردم شماری ہوگی، ڈیجیٹل مردم شماری کے فیصلے کے بعد حلقہ بندی کے کام کو روک دیا گیا۔

ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق خطوط لکھنے کے باوجود ڈیجیٹل مردم شماری تاحال مکمل نہیں ہوئی، ڈیجیٹل مردم شماری مکمل نہ ہونے پر نئی حلقہ بندی کا کام مکمل نہ ہوسکا۔

انہوں نے کہا کہ دیگر اداروں اور شخصیات کو بھی اپنی آئینی اور قانونی ذمہ داریاں بروقت ادا کرنی چاہئیں، بے جا تنقید سے گریز کرنا چاہیے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.