بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

آئین کو تحلیل کرکے عمران خان کو پھر سے وزیراعظم بنادیا گیا،شاہدخاقان عباسی

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی  کا کہنا ہے کہ آج تک عمران نیازی کے عارضی وزیراعظم بننے کا نوٹیفکیشن جاری نہیں ہوا، آئین کو تحلیل کرکے عمران خان کو پھر سے وزیراعظم بنادیا گیا۔

 اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان کس حیثیت میں وزیر اعظم کی کرسی پر بیٹھا ہے، یہ معاملات کا حل نہ نکلا توملک کا وجود خطرے میں پڑجائے گا۔

 شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ قومی سلامتی کمیٹی میں جو معاملہ ہے اس میں اپوزیشن پر الزام ہے، وزیراعظم نے کہا کہ ملک کی عسکری قیادت میں اس فیصلے میں شامل ہے، عسکری قیادت سامنے آئے، عوام جاننا چاہتی ہے۔

رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ اللّٰہ تعالیٰ پاکستان پر اپنی رحمتیں نازل کرے، نواز شریف کے منصوبوں پر عمران خان جعلی تختیاں لگاتے رہے، کار کردگی اور منصوبوں کے بجائے حکومت جعلی خط لے آئی۔

رہنما مسلم لیگ ن نے کہا کہ ملک کے  وزیر اعظم کو اقامہ پر نا اہل قرار دیا گیا اور ٹرائل ہوا، آج ملک کا آئین توڑا جارہا ہے، کیا اس کا کوئی جواب دینے والا کوئی ہے؟

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ کیا سپریم کورٹ کی یہ ذمہ داری نہیں کہ اس کا نوٹس لے، ملک کی اپوزیشن پر الزام لگا کہ بیرون ملک سے مل کر سازش کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم، صدر اور اسپیکر منصوبہ بندی کے تحت آئین توڑ رہے ہیں، ملک کے اعلیٰ عسکری حکام کو اس میں شامل کیا گیا، کیا سپریم کورٹ کی ذمہ داری نہیں کہ اس بات کا نوٹس لے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں تالے لگے ہیں، تاریں لگی ہوئی ہیں، کیا اقتدار کی ہوس میں اتنے اندھے ہوگئے ہیں کہ اسمبلیوں کی پروا نہیں، نہ ہمیں آئین اور نہ ہی قانون کی پروا رہی ہے،  آج کسی کو پروا ہے کہ ملک میں کیا ہورہا ہے، آج کسی کو پروا ہے کہ ڈالر کہاں جارہا ہے۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج صوبائی اسمبلی کا اسپیکر اجلاس نہیں ہونے دے رہا، صوبائی اسمبلی کا اسپیکر خود وزیر اعلیٰ کا امیدوار ہے، قومی اسمبلی کا ڈپٹی اسپیکر آئین توڑے تو درست ہے، صوبائی اسمبلی کا اسپیکر اجلاس بلانا چاہے غلط ہے، یہ کونسا انصاف ہے؟

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ اقتدار کی لالچ میں نہ آئین کو کچھ سمجھا جا رہا ہے، نہ عوام کو، ہر گزرتے دن کے ساتھ آئین کی پامالی ہورہی ہے، آج اٹارنی جنرل کس حیثیت میں سپریم کورٹ میں پیش ہورہا ہے، حکومت نہیں تو پھر اٹارنی جنرل سپریم کورٹ میں کس کی نمائندگی کررہے ہیں۔

سابق وزیر اعظم نے کہا کہ حکومت کے افسران سے گزارش کرتا ہوں وہ کسی جماعت کے نوکر نہیں، کسی غیر قانونی حکم کی تعمیل نہ کریں ورنہ کل جواب دہ ہونا پڑے گا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہمارے مسائل کو حل کون کرےگا، اس کی ذمے داری کس کی ہے،  دیکھنا پڑے گا جھوٹے الزامات کس نے لگائے، آئین کس نے توڑا، تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کس نے نہ ہونے دی، جب تک ان کو کٹہرے میں کھڑا نہیں کیاجائے گا، ملک کےحالات درست نہیں ہوں گے۔

بشکریہ جنگ
You might also like

Comments are closed.