سپریم کورٹ کا لارجر بینچ ملک میں پیدا آئینی صورتحال پر ازخود نوٹس کی سماعت آج دوپہر ایک بجے کرے گا۔
چیف جسٹس نے گزشتہ روز قومی اسمبلی میں پیدا شدہ صورت حال کا ازخود نوٹس لیا تھا، تحریری فیصلے میں لکھا کہ ساتھی ججز نے چیف جسٹس سے رابطہ کر کے ملک میں پیدا شدہ آئینی صورت حال پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس محمد علی مظہر پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے اتوار کو ہونے والی سماعت کا حکم نامہ جاری کیا کہ ڈپٹی اسپیکر نے آرٹیکل 5 استعمال کرتے ہوئے بادی النظر میں نہ تحقیقات کے نتائج حاصل کیے اور نہ متاثرہ فریق کو سنا، عدالت جائزہ لے گی کہ کیا ڈپٹی اسپیکر کے اقدام کو آئینی تحفظ حاصل ہے؟۔
سپریم کورٹ نے گزشتہ روز یہ ہدایت کردی تھی کہ کوئی ریاستی ادارہ اور اہلکار کسی غیر آئینی اقدام سے گریز کرے۔ صدر اور وزیراعظم کا جاری کردہ کوئی بھی حکم سپریم کورٹ کے حکم سے مشروط ہوگا۔
عدالت نے سیکرٹری داخلہ اور دفاع کو امن و امان قائم کرنے کے لیے اقدامات کی رپورٹ جمع کرانے کی بھی ہدایت کی۔
گزشتہ روز پنجاب اسمبلی میں پیدا ہونے والی صورتِ حال پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو نوٹس جاری کیا گیا اور عدالت نے حکم دیا کہ پنجاب میں نئے وزیراعلیٰ کے تقرر کا عمل آئینی اور پُرامن طریقے سے کیا جائے۔
Comments are closed.