مویشیوں میں تیزی سے پھیلتی جِلد کی لمپی اسکن بیماری سے بچاؤ کی ویکسینیشن پاکستان پہنچ گئی ہے۔
ذرائع کے مطابق، ویکسینیشن کی ترکی سے 11 لاکھ خوراکیں کراچی پہنچی ہیں جبکہ ویکسینیشن کی مزید 29 لاکھ خوراکیں بھی جلد پاکستان پہنچ جائیں گی۔
ویکسینیشن کی مجموعی تعداد 40 لاکھ ہے جو کہ محکمۂ سندھ کی جانب سے منگوائی گئی ہے اور صوبائی حکومت کی جانب سے یہ ویکسینیشن مویشیوں کو بالکل مفت لگائی جائے گی۔
مویشیوں کو ویکسینیشن لگائے جانے کے عمل کےحوالے سے گزشتہ دو ہفتوں سے منصوبہ بندی کی جارہی تھی اور کل سے ویکسینیشن کے عمل کا آغاز کردیا جائے گا۔
اس حوالے سے ڈی جی محکمہ لائیو اسٹاک ڈاکٹر نذیر حسین کلہوڑو نے میڈیا کو بتایا ہے کہ’یہ ویکسینیشن سندھ کے تمام اضلاع میں گائے، بیل، بھینسوں کی تعداد کے حساب سے مہیا کی جائے گی، جن علاقوں میں یہ بیماری نہیں آئی ہے وہاں بھی ویکسینیشن کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے گا ‘۔
اُنہوں نے بتایا کہ’ویکسینیشن کے عمل کے لیے ٹیمیں تشکیل دے دی گئی ہیں، اس مہم میں 400 ڈاکٹرز اور 600 پیرامیڈیکس حصّہ لیں گے‘۔
اُنہوں نے مزید بتایا کہ’جو مویشی اس بیماری کا شکار ہوکر مکمل صحتیاب ہوگئے ہیں اُنہیں ویکسین نہیں لگائی جائے گی کیونکہ ان میں لائف ٹائم امیونٹی بن چکی ہے تاہم، جو مویشی اس بیماری کا ابھی تک شکار نہیں ہوئے اُنہیں یہ ویکسین لگائی جائے گی تاکہ وہ مستقبل میں بھی اس بیماری سے محفوظ رہیں‘۔
واضح رہے کہ لمپی اِسکن ڈیزیز (ایل ایس ڈی) مویشیوں میں پوکس وائرس کے باعث پیدا ہوتی ہے جس کے بعد گائے، بھینسوں کی جِلد دانے دار ہوجاتی ہے۔
پچھلے پانچ سالوں کے دوران لمپی بیماری مشرق وسطی سے ہوتی ہوئی جنوب مشرقی یورپ، جنوب مغربی روس اور مغربی ایشیا میں پھیل چکی ہے۔
ایل ایس ڈی کا پہلا کیس پہلی بار 1929 میں زیمبیا میں سامنے آیا تھا، اب یہ پورے افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں مسلسل پھیل رہا ہے۔
پاکستان میں بھی پہلی مرتبہ سندھ بھر میں گائے، بیل اور بھینسوں میں جِلد کی بیماری لمپی وائرس پھیل جانے سے مویشی بیمار ہو رہے ہیں۔
ابھی تک کی اطلاعات کے مطابق، صوبے بھر میں 32 ہزار سے زائد مویشی لمپی اسکن ڈیزیز کا شکار ہوچکے ہیں جن میں سے 322 ہلاک ہوچکے ہیں۔
Comments are closed.