متحدہ قومی موومنٹ ( ایم کیو ایم ) پاکستان کے رہنما وسیم اختر نے حکومت کے ساتھ وزارت سے متعلق بات کرنے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے حکومت سے وزارت کی بات نہیں کی، حکومتی ٹیم آئی تھی، دیرینہ مسائل سامنے رکھے۔
جیو نیوز کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے وسیم اختر نے کہا کہ پرویز الہٰی کے فیصلے کا علم ٹی وی کے ذریعے ہوا، ق لیگ نے کہا تھا کہ مل کر فیصلہ کریں گے، اس کے بعد انھوں نے یہ فیصلہ کیا۔
وسیم اختر نے کہا کہ اس پر افسوس ہوتا ہے، پانچ سیٹوں پر وزارت اعلیٰ مل سکتی ہے تو ہماری 7 سیٹ پر مسائل حل کروادیں، پرویز الہٰی نے ہم سے کہا تھا مل کر فیصلہ کریں گے، اب پتہ چلا ہے موصوف معاملات طے کر آئے اور حلف کی بات ہورہی ہے۔
رہنما ایم کیو ایم نے کہا کہ بحری امور کی وزارت پر ذکر ضرور آیا تھا، مگر ہم نے توجہ نہیں دی، ہمارے ایشوز حل کروا دیں پھر ہم کوئی نہ کوئی فیصلہ کر لیں گے۔
وسیم اختر نے کہا کہ حکومت سے کہا ہے ہمارے مسائل حل کردے ہم فیصلہ سنا دیں گے، حکومت لاپتہ افراد، بند دفاتر کا مسئلہ حل کروائے۔
انہوں نے کہا کہ ابھی تک ہمارا کسی جانب جھکاؤ نہیں ہے، ہم نے حکومت کے سامنے 3 مطالبات رکھے ہیں، ہمارے سو لوگ گھر آتے دکھنے چاہئیں، ہمارے بند دفاتر کھلتے نظر آنے چاہئیں، سندھ کے شہری علاقوں میں ہمیں سیاست کے مواقع نہیں ملتے۔
وسیم اختر نے کہا کہ وزیر اعظم ملک کے چیف ایگزیکٹو ہیں ہمارے مطالبات حل کریں، ہم پر جعلی کیسز ختم کروائیں، حکومت نے ہمیں کہا ہے ہمارے مسائل حل کروائے گی، حکومت کوشش کرے تو کوئی نہ کوئی نتیجہ آسکتا ہے۔
Comments are closed.