امریکی خلائی ادارے ناسا نے زمین سے 40 نوری برس کے فاصلے پر ایک زمین جیسا سیارہ دریافت کیا ہے جس میں ممکنہ طور پر زندگی کے آثار موجود ہوسکتے ہیں۔
بین الاقوامی ماہرینِ فلکیات کی ٹیم نے ناسا کے ٹیس (ٹرانزٹنگ ایگزو پلینٹ سروے سیٹلائیٹ) کا استعمال کرتے ہوئے اس سیارے کے مقام کو واضح کیا۔
اس طرح کی دریافتیں عموماً ’ٹرانزٹ میتھڈ‘ کے تحت ہوتی ہیں۔ اس طریقہ کار میں سیارے کی نشاندہی اس کے مرکزی ستارے کے سامنے سے گزرتے وقت ستارے کی چمک کم ہونے پر کی جاتی ہے۔
گلیز 12 بی نامی یہ ایگزو پلینٹ (ہمارے نظامِ شمسی سے باہر موجود سیارے) کا سائز ہمارے سیارے سے تھوڑا کم ہے اور اس کا اندازاً درجہ حرارت 41.6 ڈگری سیلیئس ہے، جس سے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ کوئی ایٹماسفیئر نہیں رکھتا۔
گلیز 12 بی سیارہ رہائش کے قبل علاقے کے اندرونی حصے میں واقع ہے۔ کسی بھی ستاروی نظام میں رہائش کے قابل علاقہ مرکزی ستارے سے اتنے فاصلے کو قرار دیا جاتا ہے جہاں سیاروں پر پانی مائع شکل میں وجود رکھ سکے۔
دریافت کے بعد ماہرینِ فلکیات سیارے میں زمین کے جیسے ایٹماسفیئر کی موجودگی کے متعلق تجزیے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
سائنس دانوں کی جانب سے گلیز 12 بی کو قریب ترین، معتدل درجہ حرارت اور زمین کے جتنا سائز رکھنے والی دنیا قرار دیا گیا ہے اور یہ سیارہ ناسا کی جیمز ویب اسپیس ٹیلی اسکوپ کی مستقبل کی تحقیق کا امیدوار ہے۔
Comments are closed.