فلوریڈا: گزشتہ 30 دنوں سے زیر آب رہنے والے سائنس دان نے ایک نئی نوع کے دریافت ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔
سابق نیول افسر ڈاکٹر جوزف ڈِٹوری جو فلوریڈا لگون میں سطح سمندر سے 30 فٹ کی گہرائی میں ریکارڈ بنانے کی غرض سے 100 دن کے لیے موجود ہیں۔ اس کوشش کا ایک مقصد طویل مدت تک جسم پر پڑنے والے انتہائی دباؤ کے سبب ہونے والے اثرات کا مطالعہ کرنا بھی ہے۔
البتہ تجربے کے دوران ایک مہینے میں ہی ان کی ٹیم نے غیر متوقع طور پر ایک مختلف سائنسی دریافت کی ہے۔
ڈاکٹر جوزف ڈِٹوری کے مطابق ٹیم نے ایک خلیے کا سیلیئٹ دریافت کیا جس کے متعلق ٹیم کا خیال ہے کہ یہ ایک بالکل نئی نوع ہے۔ لوگوں نے ہزاروں بار یہاں غوطہ خوری کی، یہ نوع یہیں تھی صرف ہم نے نہیں دیکھا تھا۔
تاہم، مائیکرو بائیولوجسٹ اس کے نئے نوع ہونے کی تصدیق کرنے کے لیے اس کا جائزہ لیں گے۔
ڈاکٹر جوزف پُر امید ہیں کہ یہ دریافت بھی ان متعدد دریافت میں سے ایک ہوگی جو انہوں نے زیر آب گزارے جانے والے طویل وقت میں کی ہیں۔
سائنس دانوں کا خیال ہے کہ تجربے کے دوران جسم پر پڑنے والے شدید دباؤ کے سبب ان کا قدت ایک انچ تک کم ہو سکتا ہے۔ بالکل اس ہی طرح جیسے خلاء میں وقت گزارنے کے بعد خلاء نوردوں کا قد تین فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔
Comments are closed.