اتوار 23؍صفر المظفر 1445ھ10؍ستمبر 2023ء

200 سائنسدانوں نے سمندروں کے تحفظ پر کھلا خط پیش کردیا

 نیویارک: دنیا کے ممتازاور بین الاقوامی ماہرینِ سائنس، بحری حیاتیات داں اور آب و ہوا کے ماہرین نے کہا ہے کہ دنیا بھر کے سمندروں کو غیرمعمولی خطرات لاحق ہیں، بالخصوص سمندروں میں کاربن ڈائی آکسائیڈ کے انجذاب کو روکنے کی ضرورت ہے۔ اس ضمن میں تحقیق اور ٹیکنالوجی پر بھی زور دیا گیا ہے۔ 200 ماہرین نے یہ بات ایک کھلے خط میں لکھی ہے۔

اس خط پر ماہرین کے دستخط بھی ہیں اور ان کا اصرار ہے کہ سمندروں پرمبنی کاربن ڈائی آکسائیڈ کو کم کرنے یا ’اوشن بیسڈ کاربن ڈائی آکسائیڈ ریموول (اوسی ڈی آر) پر تحقیق اور کوششوں کو تیزترکیا جائے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ کسی بھی طرح کاربن ڈائی آکسائیڈ کو سمندروں میں جذب ہونے سے روکا جائے۔

یہ خط اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اٹھہترویں اجلاس سے پہلے جاری کیا گیا ہے جو نیویارک میں منعقد ہوگا۔ اسی تناظر میں ہم آب وہوا میں تبدیلی کے کے خوفناک مظاہر بھی دیکھ چکے ہیں اور اس سال کئی گرم ترین تاریخی دنوں کا مشاہدہ بھی ہوا ہے۔ اس کی صاف وجہ ہے کہ کاربن جمع ہونے سے عالمی حدت (گلوبل وارمنگ) بڑھ رہی ہے۔

خط کے مطابق ہم فضا میں جو کاربن ڈائی آکسائیڈ خارج کررہے ہیں اس سے زمین کا حساس نظام متاثرہورہا ہے اور عالمی سمندر اپنی استطاعت سے 50 گنا زائد کاربن ڈائی آکسائیڈ جذب کررہے ہیں۔ اس طرح سمندری درجہ حرارت بڑھ رہا ہے اور اس کی تیزابیت بڑھ رہی ہے۔ یوں سمندری حیات پر ایک قیامت ٹوٹ پڑی ہے۔ خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کے ہر راستے کو روکنے کی بھی ضرورت ہے۔

دستخط کرنے والے سائنسدانوں نے بھی کہا ہے وہ اس ضمن میں اپنی بھرپور کوششیں کررہے ہیں۔ تاہم انہوں نے نئے طریقوں، قانون سازی اور فریم ورک پربھی زوردیا ہے۔ خط کے مطابق سمندروں کو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ اور پائیدار بنانا بہت ضروری ہے۔

خط میں عالمی رہنماؤں پر زوردیا گیا ہے وہ اس ضمن میں اپنا کردار ادا کریں۔

You might also like

Comments are closed.