اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 190 ملین پائونڈ سکینڈل میں چیئرمین پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ میں توسیع کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیرنے 5 صفحات پر مشتمل حکم نامہ جاری کیا۔
حکم نامے کے مطابق ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی نے مزید 10 روز کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست دی، نیب نے بتایا کہ علی ظفر ایڈووکیٹ نیب کی طلبی پر 23 نومبر کو نیب دفتر پیش ہوئے۔
احتساب عدالت کے حکم نامے کے مطابق نیب نے بتایا کہ علی ظفر ایڈووکیٹ نے متعلقہ ریکارڈ نیب کو فراہم کر دیا، نیب نے بتایا ہے کہ علی ظفر نے 24 مارچ2021 کے معاہدے کا ریکارڈ بھی نیب کو دے دیا ہے۔
احتساب عدالت کی طرف سے جاری ہونے والے حکم نامے کے مطابق نیب حکام نے کہا ہے کہ قومی خزانے کو منتقل ہونے والی رقم سے متعلق تفتیش کرنی ہے، تفتیش مکمل کر کے کیس کو حتمی نتیجے تک پہنچانے کے لیے مزید ریمانڈ چاہیے۔
عدالتی حکم نامے کے مطابق وکلاء صفائی نے مزید ریمانڈ کی مخالفت کی اور دو لیٹر پیش کیے، ایک لیٹر 6 نومبر 2019 کا مشرق بینک سے متعلق ہے، وکلا نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا رقم منتقلی سے کوئی سروکار نہیں۔
احتساب عدالت کے حکم نامے کے مطابق وکلا نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی کا 240 کنال اراضی منتقلی سے بھی کوئی سروکار نہیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے دو کینسر ہسپتال بنوائے تیسرا کراچی میں بن رہا ہے۔
حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ نیب حکام نے کہا کہ علی ظفر کے دیئے گئے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کے لئے ریمانڈ ضروری ہے۔
تحریری حکم نامے کے مطابق عدالت 10 کے بجائے 4 روز کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتی ہے۔
احتساب عدالت کے حکم نامے میں کہا گیاکہ چیئرمین پی ٹی آئی کو 27 نومبر کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔
Comments are closed.