کراچی : بہادر آباد میں ایم کیو ایم پاکستان، پاک سرزمین پارٹی اور تنظیم بحالی کمیٹی کی مشترکہ پریس کانفرنس میں ڈاکٹر فاروق ستار نے تنظیم بحالی کمیٹی اور مصطفیٰ کمال نے پاک سرزمین پارٹی کو ایم کیوایم پاکستنا ن میں ضم کردیا۔
مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ 15جنوری کو انتخابات نہیں ہونے دینگے، ہمارے مطالبا ت نہیں سنے گئے تو ہم بھی فیصلہ کرنے میں آزاد ہیں، حلقہ بندیاں ٹھیک کرلیں تو انتخابات کرالیں ہم بھی حصہ لیں گے۔
خالد مقبول صدیقی نے تمام شرکاء کا بہادرآباد آنے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ قوم میں مایوسی پیدا کرنے والوں کو آج مایوسی ہورہی ہے، پاکستان ہم نے بنایا تھا اب پاکستان بچائیں گے۔
ان کا کہنا تھاکہ گورنر سندھ کا شکریہ جنہوں نے ہمیں قریب لانے میں اہم کردار ادا کیا، گورنر سندھ شدید علیل ہیں تحقیقات ہوں گی تو پتا چلے گا کیا معاملہ ہے۔
مزید پڑھیں: گورنر سندھ ایم کیوایم پاکستان کی پریس کانفرنس میں کیوں نہیں آئے؟سوالات کھڑے ہوگئے
ڈاکٹر فاروق ستارکا اس موقع پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج تارخی دن آج نہ سمجھ میں آنے والے فیصلے ہونے جارہے ہیں، ایک ری برانڈڈ ایک ریفائنڈ ایم کیوایم سامنے لارہے ہیں۔ اختلافات ایک طرف رکھ کرمتحرک، منظم ایم کیوایم شروع کررہے ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ ملک سیاسی جماعتیں دست وگریبا ں ہیں، ایم کیوایم کو موقع ملا تو کراچی 10ارب ڈالر کما کردے سکتے ہیں، ایم کیوایم کی تقسیم زہر قاتل تھی۔ پورے ملک میں سیاسی کشیدگی ہے، اقتدار اقتدار کے علاوہ کچھ نہیں، ایم کیوایم کو اس کا قومی کردار اداکرنے دو، لکیر 23اگست کو کھینچی گئی تو 22اگست کا مقدمہ اب تک کیوں چل رہاہے،ہمیں جو فیصلہ کرنا تھا وہ 23اگست کو کرچکے۔
ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھاکہ شارع فیصل پر دھرنا دے دیں تو دیکھتے ہیں 15جنوری کا الیکشن کیسے ہوتاہے۔
پریس کانفرنس میں پی ایس پی کے چیئرمین مصطفی کمال نے کہا کہ آج میں اور میرے ساتھی ایک اور ہجرت کررہے ہیں، یہ ہجرت پی ایس پی سے ایم کیوایم کی طرف ہے، اس موقع پر انہوں نے پی ایس پی کو ایم کیوایم میں ضم کرنے کابھی اعلان کرتے ہوئے کہا کہ آج سے ہم خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں کام کریں گے ۔ہم نے اپنی صفیں باندھ لی ہیں اپنے سفر کا تعین کرلیاہے۔
ان کا کہناتھا کہ آصف زرداری بلاول کو وزیر اعظم بنانا چاہتے ہیں تو کراچی کو ساتھ لے کر چلنا پڑے گا، کراچی میں قبضے کی تیاریاں ہورہی ہیں، کوئی ضلع وسطی پر قبضہ کرنا چاہرا ہے کراچی اور حیدرآباد کے لوگوں کےلئے کوئی سرکاری نوکری نہیں، ، کراچی پاکستان کو پالتاہے آج بھی پاکستان کو چلاسکتاہے۔ حقوق نہیں ملے تو تمام زمہ داریاں ریاست کے چلانے والوں پر ہوں گی۔
مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ کراچی میں کتنے نوجوانوں کا شناختی کار ڈ بنا ہواہے، یہی نوجوان مایوس ہوگا اور غلط راستہ اختیار کرے گا تو سارے حکمراں بندوق پکڑ کر مارنے آجائیں گے، آپ ہمیں صحیح گن نہیں سکتے تو ہم سے کیا توقع رکھتے ہیں۔ 10ہزار ارب خرچ کرکے بھی کراچی سے کشمور تک خاک اڑ رہی ہے۔۔
Comments are closed.