میری لینڈ: میسا چیوسٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) کے سائنسدانوں نے ایک ایسا لچک دار کپڑا تیار کرلیا ہے جو اپنے اندر ڈیجیٹل ڈیٹا محفوظ کرنے کے علاوہ اس ڈیٹا کی پروسیسنگ بھی کرسکتا ہے۔
اس ٹیم کے سربراہ یوئل فنک ہیں جو ایم آئی ٹی میں ’’اسمارٹ فیبرک‘‘ کے شعبے میں کئی سال سے تحقیق کررہے ہیں جبکہ پہلے بھی اس نوعیت کی ایجادات کرچکے ہیں۔
ڈیجیٹل کپڑا ان کی نئی اختراع ہے جس کی تفصیلات ’’نیچر کمیونی کیشنز‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہیں۔
اس کپڑے کا دھاگا بنانے کےلیے سب سے پہلے انتہائی مختصر اور خردبینی مائیکروچپس تیار کی گئیں جنہیں پولیمر کے باریک ریشے میں اس طرح شامل کیا گیا کہ ان کے درمیان رابطے (کنکشنز) بھی قائم رہیں اور ہر مائیکروچپ اپنی اپنی جگہ درست طور پر کام بھی کرتی رہے۔
مکمل احتیاط سے تیار ہونے والا یہ دھاگا اتنا باریک ہے کہ سوئی کے ناکے میں سے بہ آسانی گزر سکتا ہے۔
یہی دھاگا استعمال کرتے ہوئے ڈیجیٹل کپڑا تیار کیا گیا جو نہ صرف لچک دار ہے بلکہ دس مرتبہ دھلنے کے بعد بھی کارآمد رہتا ہے۔
تجربات کے دوران 767 کلوبٹس کی رنگین ویڈیو کلپ اور 0.48 میگابائٹس کی ایک میوزک فائل بھی اس ڈیجیٹل کپڑے میں محفوظ کی گئی۔
یوئل فنک نے بتایا کہ اس کپڑے میں 1,650 رابطوں پر مشتمل ایک نیورل نیٹ ورک بھی سمو دیا گیا ہے جس سے اس میں مصنوعی ذہانت کا بھی اضافہ ہوگیا ہے۔
مزید آزمائش کےلیے ڈیجیٹل کپڑے سے ایک آستین بنائی گئی جسے ایک شخص کو پہنا دیا گیا۔ آزمائش کے دوران اس ’’ڈیجیٹل آستین‘‘ نے اپنے پہننے والے کے جسمانی درجہ حرارت کا 270 منٹ کا ڈیٹا جمع کیا۔
’’یہ نظام اتنا ذہین ہے کہ یہ مختلف جسمانی سرگرمیوں اور پسینے کے درمیان تعلق کو سمجھ سکتا ہے،‘‘ یوئل فنک نے بتایا۔
کچھ تربیت کے بعد یہ نظام درجہ حرارت میں تبدیلی اور پسینے کی بنیاد پر کسی خاص جسمانی سرگرمی کا پتا لگانے کے قابل ہوگیا جبکہ اس کی کارکردگی 96 فیصد رہی۔
مستقبل میں اسی طرح کے کپڑے سے مریضوں کےلیے ایسے لباس تیار کیے جاسکیں گے جو ان کی دھڑکنوں، سانسوں اور جسمانی درجہ حرارت کا ڈیٹا نہ صرف مسلسل اپنے اندر محفوظ کرتے رہیں گے بلکہ کسی بھی بے قاعدگی کی شکل میں فوری طور پر متعلقہ افراد کو خبردار بھی کرسکیں گے۔
یقیناً، یہ ڈیجیٹل کپڑا اس کے علاوہ بھی کئی کاموں میں استعمال ہوسکے گا جن کی فہرست خاصی طویل ہے؛ جیسے کہ طبّی تشخیص کرنے والا ڈیجیٹل لباس اور کھلاڑیوں کی کارکردگی کا مسلسل جائزہ لینے والا ڈیجیٹل لباس وغیرہ۔
ضروری نہیں کہ کوئی لباس مکمل طور پر اسی ڈیجیٹل کپڑے سے بنایا جائے، بلکہ یہ بھی ممکن ہے کہ اسے کسی لباس میں جزوی طور پر شامل کردیا جائے۔ تاہم اس بات کا انحصار متعلقہ ضرورت پر ہوگا۔
Comments are closed.