کیل، جرمنی: جیلی فِش کی کیریبین باکس نامی نسل کو باقی جان داروں کی طرح کچھ سیکھنے کے لیے دماغ کی ضرورت نہیں ہے۔
حال ہی میں ہوئے ایک تجربے میں اس بات کا پتا چلا کہ کیریبین باکس جیلی فِش دماغ نہ ہونے کے باوجود محض آنکھوں اور مخصوص خلیات کی مدد سے راستوں میں آنے والی رکاوٹوں کی شناخت اور ان سے بچنا سیکھ جاتی ہیں۔
محققین نے 22 ستمبر کو کرنٹ بائیولوجی میں اس تجربے کو رپورٹ کیا جو کہ پہلا ثبوت ہے کہ جیلی فش بغیر دماغی فعالیت کے واقعات کے درمیان ذہنی روابط بنا سکتی ہے جیسے کسی چیز کو دیکھنا اور اس کے پاس جانا یا اس کے مطابق اپنے رویے کو تبدیل کرنا۔
جرمنی کی کیل یونیورسٹی کے نیورو ایتھولوجسٹ جان بیلیکی کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے سیکھنے کے لیے کوئی بہت پیچیدہ اعصابی نظام کی ضرورت نہ ہو بلکہ سیکھنا عصبی خلیات یا بہت ہی محدود سرکٹ نظام پر منحصر ہو۔ اگر ایسا ہے تو یہ نئی تلاش، یہ معلوم کرنے میں مدد دے سکتی ہے کہ جانوروں میں سیکھنے کا ارتقا کیسے ہوا۔
Comments are closed.