اسلام آباد: پاکستان میں فلسطین کے سفیر احمد جواد نے کہا ہے کہ اگر ہم پوری دنیا میں امن اور انصاف کا تحفظ چاہتے ہیں تو ہمیں دنیا میں رائج دوہرے معیار کو طاقت کے ساتھ مسترد کرنا ہوگا۔
صحافی شیریں انتہائی مشکل حالات سے دنیا کے لیے معلومات پہنچانے کا اپنا فرض ادا کر رہی تھیں جب قابض اسرائیلی فوج نے ان کے گلے پر گولی مار دی۔ سفیر سینٹر آف پاکستان اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز(کوپئیر) اور “پاکستان ان دی ورلڈ” بین الاقوامی جریدے کے زیر اہتمام اسلام آباد میں منعقدہ یادگاری تقریب کے شرکا سے خطاب کر رہے تھے۔
عینی شاہدین کے مطابق اسرائیلی فورسز نے الجزیرہ کی صحافی شیریں کو مقبوضہ مغربی کنارے میں گولی مار دی۔وہ یونیفارم میں 11 مئی کو شمالی مقبوضہ مغربی کنارے کے شہر جنین میں اسرائیلی فوج کے چھاپوں کی کوریج کر رہی تھی۔اس نے بلٹ پروف جیکٹ پہن رکھی تھی۔ اسی لیے اسرائیلی فوج نے اس کے گلے پر وار کیا۔
تقریب کا اہتمام فلسطینی عوام اور محترمہ شیریں جیسے صحافیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان کی شہادت پر تعزیت کے لیے کیا گیا تھا۔ فلسطینی سفیر نے مسلم دنیا پر زور دیا کہ وہ غیر قانونی قبضے اور جبر کے خلاف جدوجہد میں فلسطین کے ساتھ کھڑے ہوں تاکہ ہم بھی امن اور انصاف کی صبح دیکھ سکیں جو دنیا کے چند ممالک کو ہی حاصل ہے۔ آمنہ ملک نے شہید صحافی کے اہل خانہ کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور فلسطینی عوام کے خلاف اسرائیل کی غاصبانہ اور ظالمانہ پالیسیوں پر تنقید کی۔اسلام آباد میں الجزیرہ کے نمائندے عبدالرحمن نے بھی تقریب میں شہید ساتھی کو خراج عقیدت پیش کیا۔
دیگر مقررین جنہوں نے اس موضوع پر روشنی ڈالی ان میں پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے رہنما محمد افضل بٹ، کونسل آف پاکستان نیوز پیپرز ایڈیٹرز کے رکن تزئین اختر، پاکستان کی خواتین صحافیوں کی رہنما ڈاکٹر سعدیہ کمال شامل تھیں۔ انہوں نے ڈیوٹی پر موجود صحافیوں کو مارنے پر اسرائیلی فوج کی مذمت کی اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے مطالبہ کیا کہ صحافیوں کے قتل کی مکمل انکوائری کرائی جائے اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔فلسطینی سفارت خانے کا عملہ، جناب نادر الترک، توفیق اور مترجم محترمہ نادیہ بھی موجود تھیں۔سفیر نے اپنے ریمارکس میں فلسطین کے ساتھ مسلسل حمایت اور یکجہتی پر پاکستان کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستانی حکومت، فوج اور قوم ہر طرح سے ہمارے ساتھ کھڑی ہے۔ ہم وہاں رہتے ہیں اور القدس کا دفاع کرتے ہیں۔
فلسطین اور پاکستان میں روحوں کا رشتہ ہے۔ تحریک پاکستان کے قائدین مولانا محمد علی جوہر اور علامہ اقبال نے فلسطین کا دورہ کیا اور قبلہ اول سے بیعت کا اظہار کیا۔ حال ہی میں یہودیوں نے مسجد اقصی کو مسمارکرنے کا اعلان کیا ہے لیکن ہم انہیں ایسا کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ اگر انہوں نے کوئی قدم اٹھانے کی کوشش کی تو انہیں اس کی قیمت چکانی پڑے گی۔ شرکا نے صحافی اور دیگر فلسطینی شہدا کی روح کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی کی۔
Comments are closed.