سان فرانسسكو: یوٹیوب کی مقبولیت، آمدنی اور لوگوں کی اس سےوابستگی کا اندازہ یوں لگایا جاسکتا ہے کہ اس پلیٹ فارم سے پوری دنیا میں 20 لاکھ سےزائد لوگ معقول آمدنی کمارہے ہیں جس کا تخمینہ 10 ارب ڈالرز تک پہنچ چکا ہے جبکہ صرف 2020 میں یوٹیوب نے امریکہ میں اتنے مواقع پیدا کئے جو تین لاکھ نوے ہزار کل وقتی (فل ٹائم)ملازمتوں کے برابر ہیں۔
اس ضمن میں یوٹیوب نے عالمی یوٹیوب پارٹنر کے ضمن میں پوری دنیا کی معیشت کےمتعلق اپنی رپورٹ پیش کی ہے۔ یوٹیوب نے آکسفرڈ اکنامکس کے تعاون سے یہ رپورٹ تیار کی ہے۔ یوٹیوب نے کہا ہے کہ ہم نے بہت سے لوگوں کے شوق کو ان کا مستقل روزگار بنادیا ہے جو ہرماہ بڑھ رہا ہے۔
تاہم فیس بک کی طرح خود یوٹیوب پر بھی تنقید ہورہی ہے جن کا تعلق مغربی پس منظر سے زیادہ ہے۔ اول یوٹیوب پر ویکسین کے خلاف گمراہ کن ویڈیوز کا ڈھیر ہے جسے اب تک ہٹایا نہیں گیا ہے۔ دوم شدت پسندی پر مبنی ویڈیو اور معلومات موجود ہیں اور تیسری جانب یوٹیوب کے الگورتھم بھی درست اندا ز میں کام نہیں کررہے۔
لاک ڈاؤن اور بیروزگاری کے باوجود 2020 میں یوٹیوب نے ترقی کی اور 2019 میں اس کی شرح نمو 14 فیصد بڑھی۔ جبکہ یوٹیوب نے 2020 میں امریکی جی ڈی پی میں 20 ارب ڈالر سے زائد کی رقم کا اضافہ کیا۔ تاہم یوٹیوب پرغلط معلومات کا ڈھیر بھی موجود ہے جسے ہٹانے یا الگورتھم سے نکالنے کی ضرورت ہے۔
یوٹیوب کے ماڈل سے ہی انسٹاگرام، ٹک ٹاک اور دیگر سوشل میڈیا ایپس نے بھی رقم کمانے اور بنانے کے کئی پروگرام شروع کئے ہیں۔ دوسری جانب ٹک ٹاک کی مقبولیت کےردِ عمل میں یوٹیوب نے شارٹس (مختصر ویڈیو) آپشن کی بھی حوصلہ افزائی شروع کردی ہے۔
بعض افراد نے یوٹیوب سے آمدنی کو ہالی وڈ کے مترادف قرار دیا ہے جس میں لوگ معمولی سی کوشش سے اچھی خاصی رقم بناسکتےہیں۔
Comments are closed.