فن لینڈ: سائنسدانوں نے ہلکا پھلکا اڑن روبوٹ بنایا ہے جو ہوا کے دوش پر ایک سے دوسرے مقام تک پہنچتا ہے تو دوسری جانب روشنی سے توانائی لیتا ہے۔ اسی مناسبت سے روبوٹ کو پری کا نام دیا گیا ہے۔
فلائنگ ایئرو روبوٹس بیسڈ لائٹ ریسپانسو مٹیریئلز اسمبلی (ایف اے آئی آر وائے یا فیری) رکھا گیا ہے جسے ٹیمپیئر یونیورسٹی کے جیان فینگ یانگ اور ان کے ساتھیوں نے تیار کیا ہے۔ واضح رہے کہ یہ روبوٹ عین اس بالوں والے بیج کی طرح ہے جو ہوا کے ذریعے دوردراز علاقوں تک پہنچتے ہیں۔
اس میں ایک نرم ایکچوایٹر لگایا گیا ہے جو ’لکوئیڈ کرسٹلائن ایلاسٹومر‘ سے بنا ہے اور روشنی پر اپنا ردِ عمل ظاہر کرتا ہے۔ ایکچوایٹرز کے تار نما ابھار(برسلز) روشنی پڑتے ہی سرگرم ہوجاتے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ روبوٹ کا وزن صرف سواگرام ہے جو ہوا کے ذریعے طویل فاصلے تک اڑسکتا ہے۔ اسے روشنی، لیزر شعاع یا ایل ای ڈی وغیرہ سے اڑایا جاسکتا ہے۔
تھوڑی سی تبدیلی سے اس کے ابھار اپنی شکل بدل سکتے ہیں اور یوں وہ بدلتی ہوا کے رخ پر دور دورتک کا سفر کرسکتے ہیں۔ اسے اڑانے کے لیے روشنی کی شعاع یا ٹارچ ہی کافی ہوسکتی ہے۔ اگلے مرحلے میں ماہرین سے سورج کی روشنی سے اڑانا چاہتے ہیں۔
جہاں تک اس کے استعمال کا سوال ہے تو اس پر مائیکروالیکٹرانکس آلات یا سینسرلگائے جاسکتے ہیں۔ ان میں جی پی ایس نظام بھی ہوسکتے ہیں۔ مستقبل میں انہیں کھیتوں میں بارآوری (پولینیشن) کے لیے بھی آزمایا جاسکتا ہے۔
Comments are closed.