وزیراعظم شہباز شریف نے دہشت گردی کے خلاف جامع حکمت عملی تشکیل دینے کا عزم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ہم خود اپنے گھر کے حالات ٹھیک نہیں کریں گے تو کوئی ہماری مدد کو نہیں آئے گا اور سیاسی استحکام ہر لحاظ سے مقدم ہے ۔
اسلام آباد میں نیشنل ایکشن پلان (این اے پی) اور نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) سے متعلق اپیکس کمیٹی سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ آج کا اجلاس نیشنل کاؤنٹر ٹیررازم اتھارٹی (نیکٹا) کے حوالے سے تھا جو کہ ایک غیر فعال ادارہ بن چکا ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھاکہ پشاور میں ہونے والے سانحے پر میں نے تمام سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا لیکن انہوں نے مناسب نہیں سمجھا کہ اس اجلاس میں تشریف لائیں، چند لوگ ایک کمرے میں بیٹھ کر ایسے معاملات پر بات کرنے سے انکار کرتے ہیں اور آج جب ہم ایک کمرے میں بیٹھے ہیں تو ایک حصہ سڑکوں پر جانا چاہتا ہے اور معاملات خراب کرنے کی پوری کوشش کی جارہی ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ تمام سیاسی شراکت داروں نے اپنا سیاسی اسٹیک داؤ پر لگایا ہے اور ریاست بچانے کے لیے خلوص سے پوری کوشش کر رہے ہیں۔مسلم لیگ (ن) کی سابقہ حکومت نے اسٹیک ہولڈرز کو ایک جامع بحث کے لیے مدعو کیا تھا جس کی وجہ سے یہ (نیکٹا) کا منصوبہ تشکیل پایا تھا۔
وزیراعظم کا کہنا تھاکہ آج پاکستان معاشی چیلنجز کا سامنا کر رہا ہے اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے معاملات بھی ہفتوں میں طے پا جائیں گے جس کی کڑی شرائط منظور کرنے کے لیے ہم مجبور ہوگئے ہیں کیونکہ ریاست سب سے پہلے اور باقی چیزیں بعد میں ہیں۔
شہباز شریف نے کہا کہ آج تمام سیاسی قیادت اور عسکری قیادت بیٹھی ہے، یہ کہاں کا انصاف تھا کہ ایک اچھا بھلا ملک چل پڑا تھا، امن و سکون قائم ہوگیا تھا، پاکستان کے 83 ہزار سپوت شہید ہوئے، ماؤں، بہنوں، والدین اور بیٹوں سمیت افواج پاکستان کے افسران، نوجوان، قانون نافذ کرنے والے اداروں، سیاست دان، ان کے بچوں نے قربانیاں دیں اور اس طرح صرف پاکستان کا امن نہیں بلکہ پوری دنیا کے لیے امن قائم ہوا۔
Comments are closed.