کراچی : امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ ہم 2001کے قانون اور نہ ہی آمرانہ نظام کی بات کرتے ہیں، ہم کہتے ہیں کہ 1972کے ذوالفقار علی بھٹو والے لوکل باڈیز آرڈیننس کے اختیارات دے دو۔
حافظ نعیم الرحمن کا سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے کے انیسویں روز شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ صوبائی وزراء سے کہتے ہیں کہ وہ اپنے پارٹی کے بانی کے دور کے بلدیاتی اختیارات کا مطالعہ کرلیں، 1972کے قانون میں فنکشنل،پلاننگ،ٹاؤن ڈویلپمنٹ،پبلک ہیلتھ سروس سب بلدیاتی اداروں کے پاس تھے۔
امیرجماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ کچرا اٹھانے،پبلک روڈ،برساتی نالے،تعمیرات اور ہائی ویز بھی بلدیاتی اداروں کے پاس تھے، 1987میں عبد الستار افغانی نے موٹر وہیکل ٹیکس کے ایم سی کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
انہوں نے مزید کہاکہ ہم آج بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ موتر وہیکل ٹیکس کے ایم سی کے حوالے کیا جائے، جماعت اسلامی کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ کراچی کو بااختیار کیا جائے، وڈیروں اور جاگیردارو ں کے خلاف مزاحمتی جدوجہد کو آگے بڑھانا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ صنعتی اور تاجر برادری کے رہنماؤں کو اب کراچی کے لیے اٹھنا ہوگا،،ہر گزرتے دن کے ساتھ دھرنا پورے ملک کا دھرنا بن گیا ہے، حکمران تمام معاملات میں مغرب کا رخ کرتے ہیں لیکن جب عوام کو کچھ دینے کا معاملہ ہوتو بھول جاتے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ 10دن قبل حکومتی ٹیم نے مذاکرات کی بات کی اور دھرنے ختم کرنے کی درخواست کی،حکومت کی طرف سے مذاکرات میں ٹال مٹول سے کام لیا جارہا ہے،آج دھرنا موجود ہے لیکن حکومتی مذاکراتی ٹیم نظر نہیں آتی،حکمران عوام کواعصابی جنگ میں مبتلا کر کے مایوس کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ عوام مایوسی کے بجائے پر امید ہیں کہ کالا بلدیاتی قانون ضرور واپس لیا جائے گا، مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا،2دن کے نوٹس پر شاہراہ فیصل پر عظیم الشان دھرنا دیا گیا،جماعت اسلامی کا دھرنا کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے حقوق کا دھرنا ہے۔
امیرجماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ ہم نہیں جانتے کہ کراچی کا میئر کون ہوگا ٗ ہم صرف کراچی کو بااختیار بنانا چاہتے ہیں،سندھ اسمبلی میں اکثریت وجاگیردارانہ اور ڈیرہ شاہی اکثریت ہے، طاقت کی جمہوریت کی وجہ سے اکثریت میں آنے والے لوگ ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اگر کراچی کی مردم شماری درست طریقے سے ہو تو وڈیروں کی اکثریت اقلیت میں بدل جائے گی، کالے بلدیاتی قانون کے خلاف ہائی کورٹ میں پٹیشن دائر کردی ہے، خواتین کے حقوق کی بات کرنے والے دیہی سندھ کی خواتین کا استحصال کرتے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پیپلزپارٹی دلیل اورایشوز پر بات کرنے کی بجائے عوام کو گمراہ کرنا چاہتے ہیں، پیپلزپارٹی کے وزراء ایشوز سے ہٹ کر بات کریں گے تو ہمارے پاس ان کے خلاف بہت سارا مواد موجود ہے، جماعت اسلامی نظریاتی جماعت ہے،ہماری ایسی تربیت نہیں کہ ہم کسی فرد کے خلاف بات کریں۔
Comments are closed.