کراچی:امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کے فور منصبہ نہ ہونے کی وجہ سے اس وقت کراچی میں سب سے بڑا مسئلہ پانی کا ہے،ساڑھے تین کروڑ عوام کے لیے باعزت ٹرانسپورٹ موجود نہیں ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کر تے ہو ئے کہنا تھا کہ کسی بھی حکومت و ریاست کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ شہریوں کو تعلیم ، صحت سمیت بنیادی ضروریات فراہم کرے،بدقسمتی سے 75 سال سے تمام حکومتیں بنیادی ضروریات فراہم کرنے میں ناکام رہی ہیں۔75 سال سے ایک مخصوص طبقہ تو ترقی کرتا رہا لیکن مڈل کلاس سے وابستہ افراد اپنے بچوں کو تعلیم دلوانے سے قاصر ہیں،ان تمام صورتحال میں بہت بڑا کنٹریبیوشن ان ادروں کا ہے جو عوام کی مدد کرتے ہیں۔
حا فظہ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ اگر کراچی کے ایک خیر حضرات موجود نہ ہوں جو ادارے این جی آوز چلارہی ہیں یہ نہ ہوں تو عوام کی مدد کون کرے گا،حکومتی ادارے ڈیزاسٹر مینجمنٹ یا کسی اور آفت کے موقع پر الخدمت سمیت دیگر این جی آوز ہی کام کرتی نظر آتی ہیں۔ گزشتہ سال الخدمت کے تحت ڈیزاسٹر مینجمنٹ میں 50 ہزار سے زاید والینٹئیر نے فری میں کام کیا۔ الخدمت فاؤنڈیشن پاکستان کا سب سے بڑا ادارہ ہے جو ڈیزاسٹر مینجمنٹ یا کسی اور آفت کی صورت میں سب سے زیادہ کام کرنے والا ادارہ ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک سال میں اندرون سندھ میں 35 خیمہ بستیاں لگائیں۔سندھ حکومت نے 22 ارب روپے کے بجٹ میں کرپشن کی لیکن سیلاب متاثرین کی امداد نہیں کی،عوام جانتی ہیں مشکل حالات میں کام کون کرتا ہے اور ان کے نام پر سیاست کون کرتا ہے، الخدمت نےسیلاب کے دوران بلاتفریق رنگ و نسل سب کی امداد کی اور آگے بھی کرتے رہیں گے، اندرون سندھ اور دیگر مقامات پر سیلاب آیا تو ادارہ نور حق کے اطراف میں سامان بھر گیا تھا، الخدمت کے پاس سالانہ رپورٹ موجود ہے ایک ایک پائی کا حساب موجود ہے۔
انہوں نے کہا کہ الخدمت کا ادارہ جماعت کے ماتحت کام کرتا ہے، جماعت اسلامی ان افراد کی ٹریننگ کرتی ہے۔ الخدمت میں کام کرنے والی بڑی ٹیم رضاکارانہ طور پر کام کرتے ہیں۔ پاکستان کے 25 کروڑ عوام کو حق ہے کہ وہ الخدمت کا اکاؤنٹس چیک کرسکتے ہیں۔ پاکستان کے حساس اداروں نے الخدمت کے اکاؤنٹس چیک کیے اور حکومت کی جانب سے سرٹیفکیٹ دیا گیا، الخدمت کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہ بیرون ملک میں امدادی کام کرتی ہے۔ ترکی،شام سر لنکا، برما، افغانستان جہاں جہاں ضرورت ہوتی ہے وہاں الخدمت اپنا کام کرتی ہے۔الخدمت کا ادارہ حکومتی دباؤ پر نہیں بلکہ خوف خدا اور انسانی خدمت کے جذبے سے کام کرتا ہے۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ الخدمت کے تحت شہر میں 4 بڑے اسپتال قائم ہیں، الخدمت کے تحت قائم اسپتالوں میں نقصان نہ ہونے کے برابر ہے، الخدمت اسپتال میں عوام سے معمولی فیس کے عوض بہترین علاج کرتی ہے۔ الخدمت کے تحت کلینکس اور میڈیکل کیمپس الگ ہیں، جو شہر کے مختلف علاقوں میں قائم ہیں۔
ان کا کہناتھا کہ الخدمت کے تحت بنو قابل پروگرام میں طلبہ و طالبات کو فری آئی ٹی کورس کروائے جارہے ہیں،کراچی میں20 مقامات ایسے ہیں جہاں روزانہ بچوں کی کلاسز ہوتی ہیں، 15 ہزار طلبہ و طالبات کا پہلا بیچ کلاسز کے رہا ہے۔اگست میں پہلا بیچ کا کورس مکمل ہوگا اور ہم انہیں جاب بھی دلوائیں گے۔
انہوں نے تعلیی ادارے کو مدے نظر رکھ کر کہا کہ 309 ارب روپے گزشتہ سال کا بجٹ اور 325 ارب روپے رواں سال سندھ کا بجٹ ہے لیکن اسکول اور تعلیمی صورتحال انتہائی خراب ہے۔ ہم معمولی سی رقم کے ذریعے سے آئی ٹی کے کورسز کروارہے ہیں تو حکومت تعلیمی نظام کو کیوں بہتر نہیں کرسکتی۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا میں ہزاروں سیلنڈر گھروں میں پہنچائے گئے،روزگار فراہم کرنے کے لیے بلاسود قرضے دیے گئے،حکومت بتائے کہ عوام کو بلاسود قرضے کیوں فراہم نہیں کیے جاتے،الخدمت کے تحت لیبارٹری کے چارجز اسٹینڈرڈ کی لیبارٹریز کے مقابلے میں بہت معمولی ہے،الخدمت کے تحت ایم آر آئی کی مشینیں بہت جلد لائی جائیں گی جس میں معمولی فیس کے عوض ٹیسٹ ہوگا،اندرون سندھ کے شہری بھی کراچی میں اپنا علاج کروانے آتے ہیں، جماعت اسلامی اور الخدمت اپنی استطاعت کے مطابق کام کررہی ہے۔
حافظ نعیم الرحمن کا مزید کہنا تھا کہ شہر میں اس وقت سب بڑا مسئلہ پانی کا ہے،سندھ حکومت 15 سال سے حکمران ہے،آج تک کے فور منصوبہ مکمل نہیں کیا، کراچی کے ساڑھے تین کروڑ عوام کے لیے باعزت ٹرانسپورٹ موجود نہیں ہے، 2850 کنویں ضلع تھر پارکر میں قائم کررہے ہیں۔ پیپلز پارٹی بتائے کہ سندھ حکومت نے سندھ میں پانی کے لیے کتنے کنویں کھدوائے۔
Comments are closed.