کراچی :سپریم کورٹ نے کے الیکٹرک کی نجکاری کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست 7 سال بعد غیر مثر قرار دے دی، عدالت عظمی نے جماعت اسلامی کو نجکاری کیخلاف نیپرا یا کونسل آف کامن انٹرسٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو نجکاری کیخلاف کارروائی کرنے سے نہیں روک رہے۔
جسٹس اطہر من اللہ کا کہنا ہے کہ آپ کو یہ معاملات پارلیمنٹ میں لے کر جانے چاہئیں، 184 کے تحت یہ درخواست قابل سماعت نہیں۔ سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کےای ایس سی (کے الیکٹرک) نجکاری اور اورربلنگ کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست کی سماعت کی۔ چیف جسٹس نے رشید اے رضوی سے استفسار کیا کہ کیا آپ درخواست چلانا چاہتے ہیں؟، جس پر رشید رضوی نے جواب دیا کہ جی ہاں، یہ درخواست آج بھی موثر ہے، 2 کروڑ سے زیادہ آبادی کا شہر متاثر ہورہا ہے، آپ کراچی والوں سے پوچھیں ان پر کیا گزر رہی ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ یہ ہمارا کنسرن نہیں، آپ نے قانون دیکھنا ہے، پارلیمنٹ معزز ادارہ ہے، اس کو مضبوط کیجئے، پارلیمنٹ کو ہمیں مضبوط کرنا چاہئے۔
جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ماضی میں بہت سی چیزیں ایسی ہوئیں جو نہیں ہونی چاہئے تھیں، ریکوڈک کیس اور اسٹیل ملز جیسے کیسز ہوئے، جماعت اسلامی بہت معتبر جماعت ہے، آپ کو یہ معاملات پارلیمنٹ میں لے کر جانی چاہئیں، 184 کے تحت یہ درخواست قابل سماعت نہیں۔
جسٹس عائشہ ملک نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ہم نجکاری کو کیسے منسوخ کردیں؟، آپ کو یہ معاملات نیپرا کے سامنے اٹھانے چاہئیں۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ آپ کو نجکاری کیخلاف کارروائی کرنے سے نہیں روک رہے، آپ کو متعلقہ فورم سے رجوع کرنا چاہئے، نیشنل پالیسی کے تحت اداروں کی نجکاری کا فیصلہ ہوا، نجکاری کا مقصد معیشت کو مضبوط کرنا تھا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ اکانومنک میٹر کو ہم ہاتھ نہیں لگانا چاہتے۔
جس پر رشید اے رضوی کا کہنا تھا کہ پھر ہمیں نیپرا جانے کی اجازت دے دی جائے۔ چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ نیپرا اور دیگر فورمز پر جانا بالکل آپ کا حق ہے۔
سپریم کورٹ نے کے الیکٹرک کی نجکاری کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست 7 سال بعد غیر مثر قرار دے دی، عدالت عظمی نے جماعت اسلامی کو نجکاری کیخلاف نیپرا یا کونسل آف کامن انٹرسٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کردی۔
جس کے بعد رشید اے رضوی نے کے ای ایس سی نجکاری کیخلاف جماعت اسلامی کی درخواست واپس لے لی۔
Comments are closed.