بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

کورونا کے 10فیصد سے زائد کیسز والے علاقوں میں نئی پابندیاں لگانے کا فیصلہ

نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے 10 فیصد اور اس سے زائد کرونا کیسز والے علاقوں میں ایس او پیز کے نفاذ کا فیصلہ کر لیا۔ متاثرہ علاقوں میں ان ڈور تقریبات پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔ پابندیوں کا اطلاق 20 سے 30 جنوری تک ہوگا۔

وفاقی وزیر اور این سی او سی کے سربراہ اسد عمر کی زیر صدارت کرونا وائرس کے پھیلاؤ کو کنٹرول کرنے کے لیے بنائے گئے نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر کا اہم اجلاس آج اسلام آباد میں ہوا۔ اجلاس میں ملک بھر میں بڑھتے کرونا وائرس سے متعلق موجودہ صورت حال پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں متفقہ طور پر 10 فیصد سے زائد کرونا وائرس کیسز کی شرح والے علاقوں میں ان ڈور تقریبات پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا۔

آؤٹ ڈور تقریبات کی 300 ویکسی نيٹڈ افراد کے ساتھ اجازت ہوں گی۔

جب کہ 10فیصد سے زائد شرح والے علاقوں میں انڈور شادی تقریبات پر بھی پابندی لگا دی گئی ہے۔

صرف ویکسین شدہ افراد کو ہی آؤٹ ڈور ڈائننگ کی اجازت ہوگی۔

شادی ہالز سے متعلق پابندیوں کا اطلاق 15 فروری تک ہوگا۔

اعلامیہ کے مطابق تعلیمی اداروں میں 12سال سے کم عمر بچوں کی 50 فیصد حاضری کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

مزارات ، جِم ، سینما، پارکس میں گنجائش کے مطابق  ویکسینیشن والے پچاس فیصد افراد کی اجازت ہوگی۔

سینمامیں50فیصد ویکسین شدہ افراد کو جانے کی اجازت ہوگی۔

ان ڈور جمز50فیصد ویکسین شدہ افراد کے ساتھ کھل سکيں گے۔

آؤٹ ڈور ڈائننگ کی صرف ویکسین شدہ افراد کو اجازت ہوگی جبکہ ریسٹورنٹس میں انڈور ڈائننگ پر پابندی ہوگی.

براہ راست رابطے میں آنے والے کھیلوں مثلاً کراٹے، مارشل آرٹس، رگبی، واٹر پولو، کبڈی اور ریسلنگ پر پابندی عائد کردی گئی ہے .جبکہ ملک بھر میں تعلیمی ادارے مشروط طور پر کھلے رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم فیصلے کے مطابق بارہ سال سے زائد  عمر کے ویکسین شدہ طلبا کی حاضری 100فیصد ہوگی۔

جب کہ 12 سال سے زائد عمر کے طلبا کیلئے ویکسین لازمی قرار دی گئی ہے۔

فیصلے کے مطابق 12 سال سے کم عمر طلبا کی حاضری 50 فیصد ہوگی،12 سال سے کم عمر بچوں کی ایک دن چھوڑ کر ایک دن 50 فیصد گنجائش کے ساتھ حاضری کی اجازت دی گئی ہے

نئی پابندیوں کا فیصلہ صوبوں کی مشاورت سے کیا گیا ہے۔ جس پر نظر ثانی 27جنوری کو کی جائے گی۔

طبی استثنٰی کے علاوہ یکم فروری سے 12 سال سے زائد عمر کے تمام طلبہ کے لیے کووڈ ویکسین کا کم از کم ایک ٹیکہ لگوانا لازمی ہے۔

تعلیمی اداروں میں بھرپور ٹیسٹنگ کی جائے گی اور بیماری کے زیادہ پھیلاؤ کی صورت میں متاثرہ اداروں کو بند کیا جائے گا۔

اس سلسلے میں وفاقی اکائیاں صحت حکام کے ساتھ تعلیمی اداروں کی بندش کے لیے کیسز کی تعداد یا شرح کا تعین کریں گے۔

مارکیٹس، کاروباری ادارے بغیر وقت کی پابندی کے اپنا کام جاری رکھیں گے۔

پبلک ٹرانسپورٹ مسافروں کی 70 فیصد گنجائش کے ساتھ چلائی جائے گی جس میں ہر مسافر کے لیے ماسک پہننا لازم ہوگا جب کہ کھانے پینے کی اشیا فراہم کرنے پر پابندی ہوگی۔

ریلویز میں 80 فیصد گنجائش کے ساتھ مکل ویکسینیٹڈ مسافروں کو سفر کی اجازت ہوگی۔

دفتروں میں مکمل ویکسینیٹڈ ملازمین کو 100 فیصد حاضری کے ساتھ کام جاری رکھنے کی اجازت ہوگی البتہ گھر سے کام کرنے کی حوصلہ افزائی کی جائے گی۔

اندرونِ ملک فضائی سفر کے دوران کھانے، مشروبات پر پابندی اور ماسک پہننا لازمی ہوگا۔

تمام وفاقی اکائیاں مساجد، عبادت گاہوں میں ماسک پہننے سمیت احتیاطی تدابیر کا نفاذ یقینی بنائیں گی۔

خطرے کے حساب سے ٹارگٹڈ لاک ڈاؤنز لگائے جاسکتے ہیں

واضح رہے کہ جاری کردہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ملک میں کرونا کے پھیلاؤ نے پھر خطرے کی گھنٹی بجا دی، چوبیس گھنٹے کے دوران مثبت کیسز کی شرح نو اعشاریہ چار آٹھ فیصد ریکارڈ کی گئی۔

کرونا وائرس سے 8 افراد جاں بحق ہوگئے، جس کے بعد اموات کی تعداد 29 ہزار 37 ہوگئی۔ پاکستان میں کرونا کے تصدیق شدہ کیسز کی تعداد 13 لاکھ 38 ہزار 993 ہوگئی۔

You might also like

Comments are closed.