سپریم کورٹ نے کراچی کے کشمیر روڑ سے تمام تجاوزات کا فوری خاتمہ کرنے اور تمام کھیل کے میدان بحال کرنے کا حکم دے دیا۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں کشمیر روڑ پر تعمیرات سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی تو عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد احکامات جاری کر دیے۔
چیف جسٹس نے کے ڈی اے کوحکم دیا کہ کشمیر روڑ پر تمام کھیل کے میدان بحال کیے جائیں اگر کوئی رکاوٹ ڈالے تو عدالتی حکم کی خلاف ورزی تصور ہوگا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ جتنی مشینیں چاہئیں لے کر جائیں اور سب گرائیں، ڈی اے کلب، اسکواش کورٹ، سوئمنگ پول و دیگر تعمیرات بھی گرائی جائیں۔
چیف جسٹس گلزار احمد نے کہا کہ کسی زمانے میں کشمیر روڑ پر بچے کھیلتے تھے، میں خود اسی روڑ پر کھیلتا رہا آج کشمیر روڑ پر سب قبضے ہو گئے ہیں ۔عدالت نے رائیل پارک پر بھی پارک بنانے کا حکم دیتےہوئے تعمیلی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
دوران سماعت فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ پورا کے ڈی اے افسر کلب گرا دیا گیا ہے جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ میری اطلاع کے مطابق کلب اب بھی چل رہا ہے یہ کے ڈی اے کلب کیا ہوتے ہیں؟ ہم نے بچپن میں ان سب میدانوں میں کھیلا ہے، کیا کشمیر روڑ پر سب ختم کردیا وہاں ملبہ کیوں چھوڑ دیا؟ تجاوزات اب بھی ہیں تو بچے کیسے کھیلیں گے، کیا سپریم کورٹ خود جا کر تجاوزات کا خاتمہ کرے؟ کیا صرف اشرافیہ کے لیے سب سہولتیں ہیں؟
عدالت نے کشمیر روڑ سے تمام تجاوزات کا فوری خاتمہ کرنے اور تمام کھیل کے میدان بحال کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت بدھ تک ملتوی کردی۔
Comments are closed.