کراچی کے بلدیاتی انتخابات، ایم کیوایم رہنما خالد مقبول کی ادارہ نورِحق میں حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات
کراچی: ادارہ نورحق میں کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے مسئلے پر ایم کیو ایم اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات ہوئی ہے جس میں حلقہ بندیوں کے معاملے پر تفصیلی گفتگو کی گئی۔
ایم کیو ایم کے سربراہ خالد مقبول صدیقی نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کا موقع دینے پر جماعت اسلامی کی قیادت کا شکر گزار ہوں، ہم بڑے سنجیدہ مسئلے پر یہاں آئے ہیں، دونوں جماعتیں سمجھتی ہیں بنیادی جمہوریت کے بغیر جمہوریت ادھوری ہے۔
خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھاکہ کراچی میں بلدیاتی انتخابات ہونے جا رہے ہیں، جو ووٹر لسٹ بنی اس میں ابہام ہے، سب سے بڑا ہاتھ حلقہ بندیوں کے معاملے پر دکھایا گیا، اعدادو شمار ثابت کرتے ہیں کہ بلدیاتی الیکشن میں پہلے ہی دھاندلی ہوچکی۔ کراچی میں ایسی یوسیز بھی ہیں جو 20،20 ہزار لوگوں پر ہیں، عدالتی احکامات پر بلدیاتی انتخابات ہونے ہیں، پاکستان کی موروثی سیاست بنیادی جمہوریت کو اپنے لیے خطرہ سمجھتے ہیں۔
ایم کیوام اور جماعت اسلامی کے رہنماؤں کی ملاقات کی ویڈیو https://fb.watch/hRe8W2Ff_t/
اس موقع پرامیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمارا نقطہ نظر ہے کراچی شہر اپنا میئر اور کونسلر چاہتا ہے، بلدیاتی انتخابات کے حوالےسے ہمارا نقطہ نظر واضح ہے، 2018 میں غیر منظور شدہ مردم شماری پر انتخاب ہو گیا، مردم شماری میں بھی کراچی سے ہمیشہ زیادتی ہوتی ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ ہر بار ہمارا فوکس ہوتا ہے کہ انتخابات ضرور ہونے چاہئیں، ایوب خان زمانے میں مارشل لاء کیخلاف بھرپور جدوجہد کی تھی، خواہش ہوتی ہے جمہوری عمل جماعتوں، ملک میں ہو، جماعت اسلامی میں ہر سطح پر انتخاب ہوتا ہے، جہاں دولت اور طاقت کا استعمال ہوتا ہو وہاں یہ ممکن نہیں۔
حافظ نعیم الرحمان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی عوام کو لیول پلیئنگ فیلڈ حاصل نہیں ہے، 2013 میں بلدیاتی ایکٹ آیا ایم کیوایم 2015 تک ان کے ساتھ رہی، اس وقت پیپلز پارٹی کی وفاق اور صوبے میں حکومت بنی تھی، ہمار تجربہ ہے کہ 2009 سے 2015 تک بلدیاتی انتخاب نہیں ہوا۔
Comments are closed.