بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

کراچی کی ترقیاتی اسکیمیں مبینہ جعلسازی سے ٹھکانے لگانے کا منصوبہ

کراچی: شہر کی اربوں روپے لاگت کی دیگر ترقیاتی اسکیموں کی طرح پی اینڈ ڈی سے منظور شدہ 90کروڑ لاگت کی مزید 3 ترقیاتی اسکیمیں بھی مبینہ جعلسازی سے ٹھکانے لگانے کا منصوبہ تیار کرلیا گیا۔
نجی ٹی وی کی ویب سائٹ پر جاری رپورٹ کے مطابق کرپٹ افسران اور طاقتور ٹھیکیداروں نے کروڑوں کا فنڈ مبینہ طور پر ٹھکانے لگانے کی منصوبہ بندی کرلی ہے۔ اس سلسلے میں کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے ترقیاتی منصوبوں کے نام پر بڑے پیمانے پر جاری کرپشن ،بدعنوانی اور لوٹ مار پرپی ڈی لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ اورڈی جی ٹیکنیکل سروسز کے ایم سی کو خط ارسال کردیا جبکہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کو بھی صورتحال سے آگاہ کرنے کے لیے خط کی کاپی ارسال کردی ہے۔
رپورٹ کے مطابق ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ اور کے ایم سی سمیت ادارہ ترقیات کراچی میں تعینات کرپٹ افسران اور ٹھیکیداروں کے ایک مخصوص طاقتور گروپ کی ملی بھگت سے کراچی کے ترقیاتی کام اور اربوں کا فنڈز ٹھکانے لگایا جارہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ قوانین اور ضابطوں کو ردی کی نذر کرکے جعلسازی سے ٹینڈرز کراکے ٹھیکوں کی خریدوفروخت کا بازار گرم ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کی اربوں لاگت کی دیگر ترقیاتی اسکیموں کی طرح مزید90کروڑ لاگت کی 3 ترقیاتی اسکیمیں جن کی پی اینڈ ڈی سے ایڈمنسٹریٹیو اپروول بھی مل چکی ہے، انہیں بھی چند مخصوص ٹھیکیداروں کے گروپ کے ساتھ مل کر ٹھکانے لگانے کی تیاریاں کرلی گئی ہیں۔
مذکورہ 3 ترقیاتی اسکیموں میں شہید ملت ایکسپریس وے کاترقیاتی کام55کروڑ لاگت ،میوہ شاہ قبرستان کے اطراف کا کام27کروڑ 50لاکھ لاگت جبکہ ایم اے جناح روڈ سے آئی آئی چندرریگر روڈ کے درمیان کا ترقیاتی کام 6کروڑ60لاکھ سے زائد لاگت کا شامل ہے۔
درج بالا کاموں کی منظوری کے لیے 5اپریل 2022ءکو چیئرمین پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ بورڈ کو لیٹر ارسال کیا گیا تھا تاہم ان کاموں کے تاحال ٹینڈرز منظر عام پر نہیں آسکے ہیں۔موجودہ صورتحال میں کنٹریکٹرز کی نمائندہ تنظیم کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن نے پروجیکٹ ڈائریکٹر لوکل گورنمنٹ پروجیکٹ اور ڈائریکٹر جنرل ٹیکنیکل سروسز کے ایم سی کو ایک خط ارسال کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ مذکورہ90کروڑ لاگت کے کام من پسند کنٹریکٹرز کو بغیر شفاف ٹینڈرز کے ایوارڈ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
خط میں واضح کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ کچھ عناصر بڑی خاموشی سے ان کاموں کے لیے قانونی اور شفاف ٹینڈر کے عمل کو نقصان پہنچانے کے لیے سرگرم ہیں۔ماضی میں ایک مخصوص گروپ نے غیر قانونی حربے استعمال کرکے قومی خزانے کو کئی ارب کا نقصان پہنچایا ہے جو ریکارڈ پر موجود ہے اور ایسوسی ایشن نے اس سے متعلقہ اداروں کو آگاہ بھی کررکھا ہے۔
ایسوسی ایشن نے حکام سے مذکورہ ٹینڈر جعلسازی سے ٹھکانے لگانے کے منصوبے کو ناکام بناتے ہوئے شفاف ٹینڈرز کرانے کا مطالبہ کیا ہے اور مذکورہ حکام سے پی پی ایم ایس کی ویب سائٹ آئی ڈی فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کنٹریکٹرز ایسوسی ایشن کی جانب سے 90کروڑ لاگت کے مذکورہ 3 کاموں کو ٹھکانے لگائے جانے سے قبل کیے جانے والے اقدامات اور خطوط بھیجے جانے پر کرپٹ مافیا اور جعلساز ٹھیکیداروں کے گروپ میں زبردست کھلبلی مچ گئی ہے۔

You might also like

Comments are closed.