کراچی:چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا نے سکیورٹی کی عدم دستیابی کا جواز بناتے ہوئے کراچی میں ایک مرتبہ پھر بلدیاتی انتخابات ملتوی کردئیے ۔
سندھ حکومت کی جانب سے کراچی کے 7 اضلاع میں 23 اکتوبر کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات کو 3 ماہ کے لیے ملتوی کرنے کی تیسری درخواست سے متعلق غور کے لیے الیکشن کمیشن کا اجلاس چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں الیکشن کمیشن کے سینئر حکام کے علاوہ سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکر نے بھی شرکت کی ہے ،اجلاس کے بعد چیف الکشنل کمشنر نے سکیورٹی کی عدم دستیابی کا جواز بناتے ہو ئے بلدیاتی انتخابات ملتوی کر دیے۔ واضح رہے کہ کراچی کے بلدیاتی انتخابات تیسری مرتبہ ملتوی کیے گئے ہیں ۔
کراچی ڈویژن میں بلدیاتی انتخابات کے معاملے پر وفاقی حکومت نے الیکشن کمیشن کو باقاعدہ خط لکھ دیا، جس میں بلدیاتی انتخابات کے لیے سکیورٹی اہل کار فراہم کرنے سے معذرت کی گئی ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے الیکشن کمیشن کو کہا گیا ہے کہ وہ سندھ حکومت کی مشاورت سے کراچی میں بلدیاتی انتخابات کا فیصلہ کرے۔ سندھ حکومت کو کراچی ڈویژن میں بلدیاتی الیکشن کی سکیورٹی کے لیے 16 ہزار اہل کاروں کی کمی کا سامنا ہے،وزارت داخلہ کی جانب سے سکیورٹی فراہمی کے لیے معذرت کے خط کا جائزہ لینے کے بعد الیکشن کمیشن نے کراچی میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔
الیکشن کمیشن کے مطابق کراچی بلدیاتی انتخابات کے لیے گزشتہ روز سیکرٹری وزارت داخلہ سے میٹنگ کی گئی، وزارت داخلہ سے انتخابات کے پر امن انعقاد کے لیے فوج اور رینجرز کی فراہمی یقینی بنانے کا کہا تھا، وزارت داخلہ نے مطلع کیا کہ پولیس نفری کی کمی کے پیش نظر فوج اور رینجرز پولنگ اسٹیشنز پر ڈیوٹی نہیں دے سکتے ۔
سندھ حکومت کی جانب سے دائر کردہ تیسری درخواست میں الیکشن کمیشن کو مطلع کیا گیا کہ انتخابات کے پرامن انعقاد کے لیے تقریباً 5 ہزار پولنگ اسٹیشنز قائم کیے جائیں گے اور ان میں سے تقریباً ایک ہزار 305 کو انتہائی حساس اور 3 ہزار 688 کو حساس قرار دیا گیا، 39 ہزار 293 پولیس اہلکاروں کی ضرورت ہوگی، کراچی پولیس کے پاس مجموعی طور پر 22 ہزار 507 پولیس اہلکار موجود ہیں اور 16 ہزار 786 پولیس اہلکاروں کی کمی ہے۔
اس سے قبل سندھ حکومت بلدیاتی انتخابات 3 ماہ کے لیے ملتوی کرنے کے لیے الیکشن کمیشن کو 3 مراسلے بھی بھجوا چکی ہے جب کہ کراچی کے 7 اضلاع میں بلدیاتی انتخابات 23 اکتوبر کو شیڈول تھے۔
Comments are closed.