بوسٹن: اسے آپ کشتی کہہ سکتے ہیں اورطیارہ بھی قرار دے سکتے ہیں جو بجلی سے پرواز کرنے والا اب تک سب سے تیزرفتار سمندری بحری جہاز ہے۔
بوسٹن کی ریجنٹ نامی کمپنی کے مطابق سی گلائیڈر 180 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے پرواز کرسکتا ہے۔ اب تک تیار کی جانے والے برقی طیارے کے مقابلے میں یہ دوگنا تیزرفتار ہے۔ لیکن یہ نہ بھولیے گا کہ یہ ایک کشتی بھی ہے۔
ریجنٹ کمپنی نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ہے کہ ان کی ’نئی برقی سواری کے لیے اب تک 465 ملین ڈالر کے آرڈر مل چکے ہیں۔ سی گلایئڈر طیاروں جیسا متحرک اور برق رفتار ہے جبکہ اس میں پرتعیش کشتی جیسی سہولیات موجود ہیں۔ یوں پہلی مرتبہ اڑن کشتی مناسب قیمت پر فراہم کی جارہی ہے ۔ توقع ہے کہ اس سے بحری نقل و حمل میں انقلاب آجائے گا۔‘
اس سواری کو گراؤنڈ افیکٹ وھیکل ( جی ای وی) کا نام دیا گیا ہے۔ اپنی ڈیزائن کے تحت یہ پانی سے گویا لگ کر پرواز کرتا ہے۔ اس طرح پانی کی سطح اور ہوائی دباؤ کے درمیان ایک گدا سا بن جاتا ہے جس سے طیارے کی رفتار بڑھ جاتی ہے۔
اگرچہ جی ای وی کا پہلا تصور 1960 کے عشرے میں پیش کیا گیا تھا۔ پہلے روس نے ایکرانوپلین بنایا جو 600 ٹن وزن لے کر 310 میل فی گھنٹہ کی رفتار تک اڑ سکتا تھا۔ اس کے بعد سنگاپور نے ایئرفش نامی سمندری طیارہ بنایا ۔ تاہم ریجنٹ کا سی گلائیڈر بہت جدت کے ساتھ تیار کیا گیا ہے ۔ سب سے اہم شے اس کا برقی پروپلشن سسٹم ہے جس میں کئی تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
یہ بہت آسانی سے ٹیک آف اور لینڈنگ کرتا ہے جس کی بنا پر دنیا کی بڑی فضائی کمپنیوں کی جانب سے بھی آرڈر ملنا شروع ہوگئے ہیں۔
Comments are closed.