بدھ14؍شوال المکرم 1442ھ26؍مئی 2021ء

“کالے بلدیاتی قانون کے خلاف سندھ اسمبلی کے باہر دھرنا جاری رہے گا”

کراچی: امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہےکہ سندھ اسمبلی کے باہر مرکزی دھرنا جاری رہے گا، کالے بلدیاتی قانون کے خلاف جماعت اسلامی اتوار23جنوری کو ایک بڑا جلسہ عام کرے گی۔

کالے بلدیاتی قانون کے خلاف دھرنے کے 21ویں روز حسن اسکوائر یونیورسٹی روڈ پر خواتین کے مارچ ودھرنے سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ سندھ حکومت میئر کو بااختیاربنانے اور براہ راست انتخاب کروانے سے بھاگ رہی ہے، کالے بلدیاتی قانون کے خلاف  ہم نہ تھکیں گے،نہ جھکیں گے اور نہ پیچھے ہٹیں گے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ سندھ میں دیہی و شہری علاقوں میں یکساں آبادی کی بنیاد پر حلقہ بندیاں قائم کی جائیں، ایم کیو ایم نے 35سال کراچی کے ارمانوں کا خون کیا اور عوام کے مینڈیٹ کا سودا کیا۔

حافظ نعیم الرحمن نے مزید کہا کہ  کراچی گزشتہ 3سال میں 2ہزار ارب روپے وفاق کو دے چکا ہے، کراچی کے 45افراد پر بس کی ایک سیٹ میسر ہے، سرکاری سطح پر ٹرانسپورٹ کا کوئی نظام عملاً موجود نہیں ہے،  امیرجماعت اسلامی پاکستان سراج الحق ایک بار پھر کراچی آئیں گے۔

انہوں نے مزید کہاکہ سندھ حکومت بھی ہر ماہ ہزاروں بسوں کی آمد کا اعلان کرتی ہے لیکن ایک بس بھی نہیں آتی،  کراچی کے عوام مائیں، بہنیں اور بیٹیاں چنگ چی رکشوں پر سفر کرنے پر مجبور ہیں، 1967صرف خواتین کے لیے بسوں کا آغاز کیا گیاتھا جس میں خواتین کنڈیکٹر ہوتی تھیں۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ 277ارب روپے تعلیمی بجٹ ہے لیکن عملاٍ دیہی و شہری سندھ کے بچے تعلیم سے محروم ہیں،  دیہی سندھ میں کوئی ایک بڑا اسپتال موجود نہیں ہے۔اسپتال ہے تو دوائیاں نہیں ہیں،آج خواتین خیرات مانگنے کے لیے نہیں اپنا حق لینے کے لیے دھرنا دے رہی ہیں۔

امیر جماعت اسلامی کراچی نے مزید کہا کہ کراچی کی ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو تاریخ ساز مارچ ودھرنے کے انعقاد پر خراج تحسین پیش کرتا ہوں، جماعت اسلامی کراچی کی ماؤں،بہنوں اور بیٹیوں کے حقوق کے لیے دھرنادے رہے ہیں،جماعت اسلامی کراچی کے بچوں کے حقوق اور ان کے مستقبل کے لیے مقدمہ لڑرہی ہے۔

حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ کراچی پورٹ سٹی ہے اور اسے اس کا یہ مقام اور حیثیت کوئی نہیں چھین سکتا، سندھ حکومت صوبے پر قبضے کے منصوبے بنانے کے علاوہ کوئی کام نہیں کررہی ہے۔

You might also like

Comments are closed.