جمعرات یکم؍محرم الحرام 1445ھ20؍جولائی 2023ء

ڈیفالٹ کا خطرہ ختم، ہمسایہ ملک کو معاشی میدان میں شکست دینگے، وزیر اعظم

determination

اسلام آبا: وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ڈیفالٹ کا خطرہ اب ختم ہو چکا ہے،ہم ہمسایہ ملک کو معاشی میدان میں شکست فاش دیں گے، آنے والی حکومت چارٹر آف اکانومی پر عمل کرے، آج بھی یہی کہتا ہوں چارٹر آف اکانومی پر قوم متحد ہو جائے، معیشت کی بحالی کیلئے ہم نے پروگرام بنایا ہے، اب اگلی حکومت کو معاشی بحالی کے پروگرام پر کام کرنا ہو گا، باتیں نہیں عملی اقدامات کرنا ہوں گے۔

وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ نواز شریف دور میں سی پیک منصوبوں کا آغاز کیا گیااور بجلی کے منصوبے، سڑکوں کے جال بچھائے گئے، نواز شریف کے بعد سی پیک کو نا صرف جامد اور چین تعلقات میں بہت بڑا تعطل پیدا ہو گیا، پورے پاکستان میں سی پیک کے تحت سپیشل اکنامک زونز تعمیر ہونا تھے، پی ٹی آئی کے چار سالہ دور میں صنعتی زونز پر سست روی سے کام ہوا۔ 2015 سے 2018 تک سی پیک پر سرمایہ کاری ہوئی، سی پیک کے تحت توانائی اور سڑکوں کے منصوبے بنائے گئے، 2018 کے بعد سی پیک منصوبوں کو منجمد کردیا گیاوزیراعظم نے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد ماڈل سپیشل اکنامک زون کے سنگ بنیاد کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔ وفاقی وزیر احسن اقبال اور اعظم نذیر تارڑ شریک تھے۔

اسلام آباد میں ماڈل اسپیشل اکنامک زون کا سنگ بنیاد رکھنے کی تقریب ہوئی، جس میں وزیراعظم شہباز شریف، وفاقی وزیر احسن اقبال اور اعظم نذیر تارڑ شریک ہوئے۔اس موقع پر وزیراعظم نے ماڈل اسپیشل اکنامک زون کا سنگ بنیاد رکھ دیا۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ماڈل سپیشل اکنامک زون کا سنگ بنیاد رکھنے پر دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں، افسوس یہ منصوبہ کئی سال پہلے معرض وجود میں آنا چاہیے تھا، پانچ سال کی تاخیر کے بعد آج سنگ بنیاد رکھا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمارے چودہ ماہ فائرفائٹنگ میں گزرے، تباہ کن سیلاب نے پورے ملک میں تباہی مچائی، وفاق نے سیلاب سے نمٹنے کیلئے 100 ارب تقسیم کیے، یوکرین، روس جنگ کی وجہ سے مہنگائی کا طوفان آیا، لاکھوں ٹن گندم امپورٹ کرنے کیلئے اربوں ڈالر خرچ کرنا پڑے، تیل امپورٹ کرنے کیلئے 27 ارب ڈالر خرچ ہوئے، آئی ایم ایف ہمارے سر پر سوار تھا۔

ان کا کہنا تھاکہ اللہ کا شکر ہے مشترکہ کاوشوں سے معاہدہ ہوا، وزیر خزانہ، وزیر خارجہ سمیت سب کی کاوشوں سے معاہدہ کیا، بجلی کی بہت زیادہ چوری ہوتی ہے، صنعتی ترقی کیلئے بہت اہم منصوبہ بندی کی ہے، بجلی کا بوجھ غریب آدمی پرمزید نہیں ڈال سکتے، پاکستان کو بے پناہ چیلنجز کا سامنا ہے، آئی ایم ایف کی شرائط پرعملدرآمد کے ہم پابند ہیں، ماضی میں آئی ایم ایف معاہدے پرعمل نہیں کیا گیا۔

You might also like

Comments are closed.