کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ مردم شماری میں بہت عجیب انکشافات ہورہے ہیں سیاسی جماعتوں کا کام ہے کہ مسائل کو سمجھیں اور عوام کو آگاہ کریں۔
دفتر جماعت اسلامی کراچی ادارہ نور حق میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حافظ نعیم کا کہنا تھا کہ مردم شماری پر ہماری بہت ساری چیزوں کا انحصار ہوتا ہے آخری مردم شماری 2017 میں ہوئی ایک کروڑ سات لاکھ کی آبادی کاؤنٹ ہوئی تھی 2017 میں ن لیگ کی حکومت میں مردم شماری میں بے ضابطگیوں کا مسئلہ چلتا رہاخانہ شماری صوبائی حکومت کی مدد سے کی جاتی اس کے تحت مانٹینگ ہوتی سب سے زیادہ جاگرداری اندرون سندھ میں ہے ۔
ان کا کہنا تھا کہ پچھلی مردم شماری میں کراچی کے ساتھ بہت برا سلوک ہوا نئی مردم شماری میں کہا گیا کہ غلطیاں نہیں ہوں گی ٹیبلیٹ کی خریداری میں اتنا وقت لگا ٹیبلیٹ کے زریعے جو ہوہی مردم شماری اس کی ایس او پی کہاں سے ہورہی ہےاس کی ایس او پی کابینہ سے بنی اسٹیک ہولڈر کے لیے راستہ نہیں بنایا کہ ڈیٹا چیک کریں سوفٹویئر و ٹیبلیٹ کے مطابق عملے کو تربیت نہیں دی صوبہ سندھ میں بھرتیاں سیاسی بنیاد پر ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ٹیبلیٹ میں دیے گئے نقشے اسپارکو کے ہیں ڈیجیٹل مردم شماری میں ہزاروں بالاک اڑا دیے ڈیٹا بھی لیک ہوجاتا ہے ایسا لگتا ہے سوچ سمجھ کر یہ سب کچھ کیا گیا کراچی میں آدھے فیصد لوگ ایسے جن کا تعلق کراچی سے نہیں ایس او پی میں یہ بات ہونا چاہیے جو جہاں رہتا اس کو گنا جائے گا
ان کا مزید کہنا تھا کہ 90 فیصد ان کے مطابق مردم شماری مکمل ہوگئی ہےکراچی کی آبادی کو پچھلی مردم شماری سے بھی کم دکھایا رجسٹریشن جو لوگوں نے کروائی اس کو بھی روک دیا سسٹم کام نہیں کرتا جو ار ٹی ایس میں ہوا تھا یہ وہی کام ہے کراچی میں آبادی کو ایک کروڑ چالیس لاکھ بتایا خانہ شماری 40فیصد گھروں کی نہیں ہوٸی ہے۔خانہ شماری جب مکمل نہیں کریں گے تو اثر مردم شماری پر پڑے گا ،عملے کو ٹرانسپورٹ دینا چاہیے تھاڈی سیز پی پی کے ہیں ان کے من پسند کے لوگ ہے ،پیسے تو جاری ہوگئے مگر عملے کو جب ٹرانسپورٹ کے پیسے نہیں دیے جائیں گے تو کیسے مردم شماری ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ”ڈیجیٹل مردم شماری نیا جال لایا پرانا شکاری “ہم نے یہ فصلہ کیا ہے کہ اس مردم شماری کی تمام چیزوں کو اجاگر کریں جو مانیٹرنگ سیل کا افتتاح کیا ہے اس کے تحت معلومات کریں خانہ شماری نہیں ہوئی تو اندراج کروائں یہ کہتے ہے کہ آبادی ڈیڑھ کروڑ ہے اس وقت کے الیکٹرک کے چونتیس لاکھ میٹر ڈومیسٹک لگے ہےایک گھر میں چار افراد کی فیملی رہتی ہے تو ایک الیکٹرک کا میٹر چلتا ہےاس وقت کراچی میں تیس لاکھ ڈومسٹک میٹرز موجود ہیں ایک گھر میں چار فیملی رہتی ہیں پھر بھی ایک گیس کا میٹر چلتا ہے ایک میٹر پر بارہ سے پندرہ لوگ بنتے ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ نادرہ کا ڈیٹا نکالیں اس میں تین کروڑ سے کم ہو نہیں سکتا امریکہ میں بین الاقوامی اداروں نے ریسرچ کی ہو ئی ہے تین کروڑ سے کم آبادی تو نہیں ہے کراچی کیسیاسی جماعتیں کیوں نہیں بات کرتے کراچی کے بارے میں کراچی کی آبادی پر چھورا گھونپا جارہا ہےمینڈیٹ لینے آجاتے ہے اور دیتے کچھ نہیں کراچی کوایکسپورٹ کراچی سے ہو ، ریوینیو کراچی دےمگر اس شہر کے ساتھ یہ سلوک ہم برداشت نہیں کریں گے مردم شماری مانیٹرنگ سیل ادارہ نور حق میں قائم کیا ہےعوام سے اپیل ہے کہ وہ مردم شماری کے حوالے سے شکایات کا اندراج کروائیں۔
Comments are closed.