اسلام آباد: قومی اسمبلی میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ جتھے کے سربراہ کو یہ بات واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ تمہاری ڈکٹیشن نہیں چلے گی، ہمیں شفاف الیکشن کرانے ہیں، کب کرانے ہیں یہ ایوان خود فیصلہ کرے گا، جب تک اتحادی حکومت چاہے گی ہم دن رات محنت کرکے مسائل کو حل کریں گے،اس حکومت کی میعاد ایک سال دو مہینے ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ عمران نیازی کسی بھول میں نہ رہنا، بات چیت کے دروازے کھلے ہیں میں کمیٹی بنا سکتا ہوں لیکن اگر تمہارا خیال ہے کہ تم ہمیں مرعوب کر لوگے،بلیک میل کر لو گےڈکٹیشن دو گےتو اپنے گھر میں دو اس ایوان کومت دو یہ ڈکٹیشن، 2014میں اس ملک کی معاش کو تباہ کیا گیا، 126 دن ڈی چوک پر تماشہ لگا رہا،آج پھر اسی خونی مارچ کا اعادہ کیا گیا،جس طرح جھتے اسلام آباد لائے گئے اسکی قطعاً اجازت نہیں ہونی چا ئیے تھی، ایک صوبے کی حکومت کے سربراہ کی معاونت سے وفاق پر حملہ کیا گیا،پودوں کو مسل دیا گیا، آگ لگائی گئی،پچھلی حکومت نے معیشت کا بیڑہ غرق کردیا ، کیاپھر کسی فتنہ، فساد اور انارکی کی کوئی گنجائش ہے؟۔
جمعرات کو قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم شہباز شریف کا کہنا تھا کہ دس اپریل 2022 ایک تاریخ ساز دن تھا جب پہلی مرتبہ پاکستان کی تاریخ میں آئین اور قانون کی روح کے مطابق عدم اعتماد کی قرارداد کامیاب ہوئی اور آئین کے مطابق اس ایوان کی منشا اور ووٹوں کے مطابق نئی حکومت معرض وجود میں آئی، نہ دیواریں پھلانگی گئیں نہ ہی کوئی گرفتاریاں ہوئیں، میں آج آپ کے سامنے کھڑا ہوں اور اس معزز ایوان جو کہ تمام اداروں کی ماں ہے، تمام ادارے اسی پارلیمنٹ کی کوکھ سے انہوں نے جنم لیا، کیا کسی جھتے یا جماعت کو ڈنڈوں اور پتھروں کے ذریعے یہ حق دیا جا سکتا کہ کہ وہ آئین سے بغاوت کریں۔ مبارکباد دیتا ہوں کہ ایوان نے یہ بل پاس کر کے آئندہ کے لئے شفاف الیکشن کی بنیاد رکھی، شہباز شریف نے کہا کہ پچھلی حکومت نے معیشت کا بیڑہ غرق کردیا ، کیاپھر کسی فتنہ، فساد اور انارکی کی کوئی گنجائش ہے، دھرنوں کی گنجائش ہے؟ کھلے عام کہا گیا میں ڈی چوک پہنچوں گا،تاریخ کو دوبارہ دہرانے دیاگیا تو کچھ نہیں بچے گا، عدلیہ اور اداروں کو کس طرح بدنام کیا جارہا ہے کہ کل ایک فیصلہ آیا کیا ہم میں سے کسی نے ایک لفظ بھی کہا ؟
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ہم سیاست دان ہیں سیاستدان مل کر بات کرتے ہیں، پرسوں لاہور میں جو اسلحہ پکڑا گیا وہ اسلام آباد آرہا تھا، کس طرح کل اسلام آباد کے حسین باغ کو اجاڑا گیا، آج اس ایوان کو فیصلہ کرنا ہے کیا ہم نے فتنے کا راستہ روکنا ہے یا پھر اس کی اجازت دینی ہے، 2014 میں اس ملک کی معاش کو تباہ کیا گیا ،126 دن ڈی چوک پر تماشہ لگا رہا،آج پھر اسی خونی مارچ کا اعادہ کیا گیا،جس طرح جھتے اسلام آباد لائے گئے اسکی قعطا اجازت نہیں ہونی چاہیئے تھی۔
Comments are closed.