اسلام آباد: ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم سوری نے اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کے خلاف پیش کی گئی تحریک عدم اعتماد کو آئین کے منافی قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔
ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ تلاوت کلام پاک سے قومی اسمبلی اجلاس کا آغاز ہوا۔ اجلاس مقررہ وقت سے 38 منٹ تاخیر سے شروع ہوا۔ اجلاس شروع ہوتے ہی پی ٹی آئی ارکان نے عمران خان کے حق میں نعرے بازی کرتے ہوئے کون بچائے گا پاکستان، عمران خان عمران خان کے نعرے لگائے۔ تحریک انصاف کے 17 ارکان قومی اسمبلی اپوزیشن لابی میں بیٹھے ہیں۔
اجلاس میں وزیر قانون فواد چوہدری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 7 مارچ کو ایک میٹنگ ہوتی ہے اور اس کے ایک روز بعد 8 مارچ کو وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جاتی ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہمارے سفیر کو 7 مارچ کو ایک میٹنگ میں طلب کیا جاتا ہے، اس میں دوسرے ممالک کے حکام بھی بیٹھتے ہیں، ہمار ےسفیر کو بتایا جاتا ہے کہ عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کی جاری ہے، اس وقت تک پاکستان میں بھی کسی کو پتہ نہیں تھا کہ تحریک عدم اعتماد آ رہی ہے۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ہمارے سفیر کو بتایا جاتا ہے کہ پاکستان سے ہمارے تعلقات کا دارومدار اس عدم اعتماد کی کامیابی پر ہے، اگر تحریک عدم اعتماد کامیاب ہوتی ہے تو آپ کو معاف کر دیا جائے گا لیکن اگر اعتماد کامیاب نہیں ہوتی تو آپ کا اگلا راستہ بہت سخت ہو گا۔
جس کے بعد ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ نہیں کرائی اور اسے غیر آئینی قرار دے کر مسترد کردیا، اور اجلاس کو غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا۔
تحریک عدم اعتماد کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت اور خصوصا ریڈ زون میں سیکیورٹی کے انتہائی سخت انتظامات کیے گئے جبکہ شہر اقتدار میں دفعہ ایک سو چوالیس بھی نافذ کردی گئی ہے، علاوہ ازیں میٹرو بس سروس کو بھی غیرمعینہ مدت کے لیے بند کردیا گیا ہے۔
Comments are closed.