واشنگٹن: حالیہ جاری کردہ ایک رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ ورلڈ بینک کے لیڈران بشمول چیف ایگزیکٹو کرسٹالینا جیورجیوا نے بینک کی 2018 کی کاروباری رپورٹ میں چین کے رینکنگ اسکور بڑھانے کے لیے عملے پر “غیر ضروری دباؤ” ڈالا۔
رائٹرز کے مطابق بینک کی اخلاقیات کمیٹی کی درخواست پر قانونی فرم ‘ولمر ہیل’ کی جانب سے تیار کی گئی رپورٹ سے عالمی بینک میں چین کے اثر و رسوخ ، اور بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر جیورجیوا اور ورلڈ بینک کے صدر جم یونگ کم کے فیصلے کے حوالے سے حکام میں تشویش پائی جارہی ہے۔
جیورجیوا نے کہا کہ وہ رپورٹ کے نتائج اور تشریحات سے بنیادی طور پر متفق نہیں ہیں اور انہوں نے اس بارے میں آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کو بریف کردیا ہے۔
ورلڈ بینک گروپ نے بینک کی “2018 کی ڈوئنگ بزنس رپورٹ” کو یہ کہہ کر منسوخ قرار دیا ہے کہ رپورٹ کے مندرجات میں اندرونی آڈٹ اور ولمر ہیل کی تحقیقات میں اخلاقی معاملات اٹھائے گئے ہیں بشمول بورڈ کے سابقہ عہدیداروں سے متعلق اور موجودہ یا سابقہ عملوں کے طرز عمل سے متعلق۔
امریکی محکمہ خزانہ جو آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک میں غالب امریکی شیئر ہولڈنگز کا انتظام کرتا ہے ، نے کہا کہ وہ اس رپورٹ کا تجزیہ کر رہا ہے جس میں انتہائی سنگین انکشافات ہیں۔
ولمر ہیل کی رپورٹ نے عالمی بینک کے صدر جم یونگ اور سینئر عہدیداروں کے عملے پر “براہ راست اور بالواسطہ دباؤ” کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ چین کے اسکور کو بڑھانے کے لیے رپورٹ کا طریقہ کار تبدیل کرنے کو کہا گیا اور یہ ممکنہ طور پر جم یونگ کی ہدایت پر ہوا ہے۔
رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا کہ جیورجیوا اور ایک اہم مشیر سیمون جینکوف نے عملے پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ “چین کے ڈیٹا پوائنٹس میں مخصوص تبدیلیاں کریں” اور اس کی درجہ بندی کو اس وقت بڑھایا جائے جب بینک بڑے سرمائے میں اضافے کے لیے چین کی مدد مانگے۔
عالمی بینک کے صدرجم یونگ سے اس بارے میں تبصرہ کرنے کی درخواست کی گئی تاہم انہوں نے ابھی تک اس پر کوئی جواب نہیں دیا ہے۔
Comments are closed.