بیجنگ: چینی سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے چاند سے لائی جانے والی مٹی کے نمونوں میں شیشے نما مواد دریافت کیے ہیں۔ ان مواد میں ہائیڈروکسل اور متعدد ذرائع سے بنا سالماتی پانی شامل ہے۔
جرنل سائنس ایڈوانسز میں ہفتے کے روز شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ چاند کی سرزمین میں شیشہ، اس سے ٹکرانے والے سیارچوں کے سبب بنا جو کے چاند کی مٹی میں پانی کی موجودگی کی بنیادی وجہ ہے۔
چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے تحت کام کرنے والے انسٹیٹیوٹ آف جیوکیمسٹری سے تعلق رکھنے والے محققین نے چینگ’ای 5 مشن کے دوران اکٹھے کیے جانے والے تقریباً 100 نمونوں کا جائزہ لیا اور 12 ایسے ذرات کی نشاندہی کی جن میں ہائیڈروکسل اور سالماتی پانی پایا گیا۔
تحقیق کے مطابق ذرات میں پایا جانے والا پانی متعدد ممکنہ ذرائع سے پیدا ہوا ہے جن میں شمسی ہواؤں سے آنے والی پروٹون امپلانٹیشن، پانی سے بھرپور سیارچوں کی ٹکر اور چاند کا مقامی پانی شامل ہے۔
اس پانی کا سب سے بنیادی ذریعہ شمسی ہواؤں کی امپلانٹیشن ہے جو اس کے چاند پر موجود پانی کی تخلیق کے کردار کی اہمیت پر روشنی ڈالتا ہے۔
تحقیق کے نتائج محققین کو ارضیاتی سیاروں کے بننے کے دوران پانی کے ذرائع اور ذخیرہ کے طریقوں کو سمجھنے میں مدد دے سکتے ہیں۔
واضح رہے چینگ’ای-5 مشن 17 دسمبر 2020 کو 1731 گرام قمری نمونے لے کر واپس زمین پر لوٹا تھا جبکہ اس کڑی کا اگلا مشن رواں ماہ خلاء میں بھیجا گیا ہے۔
Comments are closed.