اسلام آباد: پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے قومی ائر لائن کو مفت ٹکٹوں کی فراہمی فوراً بند کرنے کی ہدایت کی ہے۔
پی اے سی کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ پی آئی اے کو پریمئر سروس فلائٹس آپریشنز شروع کرنے سے ہونے والے نقصان کے معاملے کی انکوائری ایف آئی اے نے ثبوتوں کی عدم دستیابی کی بنیاد پر بند کردی گئی جس پر کمیٹی نے شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی جی ایف آئی اے کو آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔
چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے کہا کہ کس نے انکوائری بند کی، ایف آئی اے کے ڈی جی کو کہیں یہاں آئیں،ہم ایک سال بعد پوچھ رہے ہیں اور یہ کہہ رہے ہیں کہ ثبوت کی عدم دستیابی کی وجہ سے بند کر رہے ہیں۔ ایف آئی اے کے پاس انکوائری بند کرنے کے اختیارات نہیں ہیں، نظریہ ضرورت یہاں پرنہیں چلتا نظریہ قانون چلتا ہے۔ کمیٹی نے پی آئی اے کو فری ٹکٹس کی فراہمی بند کرنے کی ہدایت بھی کردی۔
بدھ کو پارلیمنٹ کی پبلک اکاﺅنٹس کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی نور عالم خان کی صدارت میں ہوا، اجلاس میں ایوی ایشن ڈویژن کے سال 2019-20کے آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا، اجلاس کے دوران ایوی ایشن ڈویژن کی ایک گرانٹ لیپس ہونے پر کمیٹی نے برہمی اظہار کیا اور معاملے کی انکوائری کر کے ذمہ داروں کا تعین کرنے کی ہدایت کردی ۔
رکن کمیٹی سید حسین طارق نے کہا کہ یہ گرانٹ ایک خاص منصوبے کے لئے آئی تھی یہ استعمال نہیں ہوئی تو پیسے کدھر گئے یہ پیسے کہیں اور استعمال نہیں ہوسکتے۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ جو بھی ذمے دار ہے اس کی انکوائری کرنی ہے اور ذمے داری کا تعین کرنا ہے۔ اجلاس میں پی آئی اے کی جانب سے پریمیئر سروس فلائیٹس آپریشنز شروع کرنے سے ہونے والے نقصان سے متعلق معاملہ بھی زیر غور آیا۔
چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پی آئی اے کے جہاز میں کون بیٹھے گا جب پی آئی اے نے بزنس کلاس اور فرسٹ کلاس ختم کی ہو، بزنس کلاس تو ہونی چاہئے بزنس کلاس میں لوگ پیسے دیتے ہیں جس نے بھی ختم کیا ہے میرے خیال میں پی آئی اے کا دشمن وہ بھی ہے۔ رکن کمیٹی برجیس طاہر نے کہا کہ ایک جہاز پر پی آئی اے کے کتنے لوگ سفر کرتے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر کتنے لوگ جہاز میں ہوتے ہیں۔ چیئرمین کمیٹی نور عالم خان نے پی آئی اے کو فری ٹکٹس کی فراہمی بند کرنے کی ہدایت بھی کی۔
Comments are closed.