کراچی :امیرجماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی بلدیاتی انتخابات کروانا ہی نہیں چاہتی تھی انتخابات ہوئے توآر اوز اور ڈی آراوز کے ذریعے نتائج تبدیل کروائے،اب بلدیاتی انتخابات کے نتائج میں دھاندلی کر کےاپنا میئر لانے کی کوشش کررہی ہے۔
پیپلزپارٹی کی سیاسی انتظامیہ کے تحت کی جانے والی فراڈ مردم شماری اورمسلسل سست روی وبےضابطگیوں کے حوالے سے دفتر جماعت اسلامی کراچی ادارہ نورحق میں پریس کانفرنس سے خطاب ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن نے بلدیاتی انتخابات کے بعد کے مراحل کو ابھی تک صاف و شفاف طریقے سے مکمل نہیں کیا،الیکشن کمیشن کا کام الیکشن کروانا ہے لیکن یہ ادارہ پیپلزپارٹی کی بی ٹیم کا کردار ادا کررہا ہے،الیکشن کمیشن کو بی ٹیم کا کردار اداکرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق نارتھ کراچی ڈسٹرکٹ سینٹرل کے تمام پولنگ اسٹیشن کو تبدیل کردیا گیا ہے، پیپلزپارٹی جانتی ہے کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل میں جماعت اسلامی بھاری ووٹوں سے وارڈ کے انتخابات جیت چکی ہے، پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ ڈسٹرکٹ سینٹرل کے شہری پولنگ اسٹیشن کی تبدیلی کی وجہ سے ووٹ کاسٹ نہ کرسکیں، ڈسٹرکٹ سینٹرل کے شہری ووٹ کاسٹ نہیں کرسکیں گے تو پیپلزپارٹی آسانی سے دھاندلی کرسکے گی، چیف الیکشن کمیشن آف پاکستان اور سندھ کی ذمہ داری ہے کہ پولنگ اسٹیشن کی تبدیلی کا نوٹس لیں، آر اور اور ڈی آراوز کے نام پیش کریں۔
ان کا کہنا تھا کہ بلدیاتی انتخابات میں یوسیز پر قبضے آراوز اور ڈی آراوز کی ملی بھگت کے باوجود بھی جماعت اسلامی سب سے آگے ہے، کراچی میں بلدیاتی انتخابات کے ضمنی انتخابات کی تمام یوسیز انتہائی اہمیت کی حامل ہیں،جماعت اسلامی ضمنی انتخابات کی تمام یوسیز کے وارڈز کے انتخابات جیت چکی ہے، ہم ملتوی شدہ نشستوں کے انتخابات میں چیئرمین کی نشستیں بھی جیتیں گے اور جن نشستوں پر قبضہ کیا گیا ہے وہ بھی واپس لیں گے۔
ان کہنا تھا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ملتوی شدہ نشستوں کے انتخابات میں 11 یوسیز اور 15وارڈز پر آرمی اور رینجرز کا تعین کیا جائے،الیکشن کمیشن اپنے اختیارات کو استعمال کرتے ہوئے پولنگ اسٹیشن کے باہر فوج اور آرمی کے اہلکاروں کو متعین کرے اور پولیس کے اہلکاروں کو پولنگ اسٹیشن سے دور رکھیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جماعت اسلامی اپنی ٹیمیں تشکیل دے رہی ہے، اگر کوئی اس عمل کو سبوتاژ کرے گا تو اس عمل کو روکیں گے، الیکشن کمیشن آف پاکستان کی ذمہ داری ہے کہ وہ دھاندلی کرنے والوں کو روکیں،اگر الیکشن کمیشن آف پاکستان اپنی ذمہ داری پوری نہیں کریں گے تو ہم اپنی ٹیم کے ذریعے اس عمل کو روکیں گے، ہم کراچی کے عوام سے اپیل کرتے ہیں کہ اتنی بڑی تعداد میں ووٹ ڈالیں کہ پیپلزپارٹی کسی صورت میں بھی دھاندلی نہ کرسکے۔
شہر کے انفرااسٹریکچر کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ معمولی سے بارش ہوئی لیکن کراچی کی گلیاں ندی نالوں کا منظر پیش کررہی ہیں،ایڈمنسٹریٹر بتائیں کہ 14ارب روپے کی سڑکوں کی مرمت کہاں کی گئی،؟ سیوریج کا نظام کہاں درست کیا گیا،ایڈمنسٹریٹر کے ذریعے کرپشن کا دھندا شروع کیا گیا ہے، یہی وجہ ہے کہ جماعت اسلامی کا میئر آنے سے روکنے کے لیے سازش کی جارہی ہے۔
ان کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کارکنان اور سپورٹر مہم کو مزید تیز کریں اور ملتوی شدہ انتخابات میں بھرپور شرکت کریں، شہر کے نوجوانوں کے لیے ملازمتیں اور بچوں کے مستقبل کے لیے جدوجہد کررہے ہیں،کے فور منصوبے کو مکمل کرنے کے لیے جدوجہد کررہی ہے،آخرکے تھری منصوبہ 2005میں نعمت اللہ خان نے مکمل کیا،15سال میں کے فور منصوبہ مکمل نہیں کیا۔
ان کاکہنا تھا کہ وزیر اعلی مراد علی شاہ نے ادارہ نورحق آکر اعلان کیا تھا کہ کے فور منصوبہ مکمل کریں گے لیکن ابھی تک کچھ نہیں کیا گیا،کے الیکٹرک سب سے زیادہ مہنگی ترین بجلی فروخت کررہی ہے اور بجلی کی پیداوار میں بوسیدہ پلانٹ چلائے جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی واحد پارٹی ہے جو کے الیکٹرک کے خلاف مسلسل جدوجہد کررہی ہے، معاہدے کے تحت کے الیکٹرک کا معاہدہ ختم ہورہا ہے لیکن تمام سیاسی پارٹیاں پھر سے کے الیکٹرک کو لانا چاہتی ہیں، پاکستان میں اضافی بجلی موجود ہے جس کی رقم ادا کی جارہی ہے، کے الیکٹرک کے ذریعے سے بجلی کیوں پیدا کی جارہی ہے، بجلی کی تسیل اور تقسیم کے لیے پرائیویٹ کمپنیوں کو شیئرز دیے جائیں اور نیشنل گرڈٖ سے بجلی حاصل کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا واضح اور دو ٹوک مطالبہ ہے کہ کے الیکٹرک کا لائسنس کو منسوخ کیا جائے،نیشنل گرڈ سے بجلی حاصل کی جائے، کراچی میں گیس کا بھی مصنوعی بحران کیا جارہا ہے،حکومت اور گیس کے اداروں کی نااہلی ہے کہ و گیس کی پیداواری کے لیے کام نہیں کررہے ہیں۔پورے پاکستان میں سردی کی لہر ختم ہوچکی ہے،پھر کس بنیاد پر گیس کی لوڈ شیڈنگ کی جارہی ہے۔ گیس کے میٹر پر 1000فیصد اضافہ کردیا گیا،جماعت اسلامی میٹررینٹ پر ہائی کورٹ سے رجوع کرے گی۔ جاگیرداروں اور وڈیروں پر ٹیکسز کیوں نہیں لگائے جاتے ہیں،غریب عوام پر کیوں ٹیکسز لگائے جارہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اشیائے خوردنوش میں دن بدن اضافہ کیا جارہا ہے، پیپلزپارٹی 15سال سے سندھ پر حکومت کررہی ہے، پنجاب میں آئی ٹی کا منصوبہ موجود ہیں لیکن کراچی میں نہیں ہے،گزشتہ حکومت میں بھی ایم کیو ایم کا آئی ٹی کا منسٹر تھا اور اب بھی ایم کیو ایم کا ہی آئی ٹی کا منسٹر ہے، پھر کیا وجہ ہے ک حکومتی سطح پر آئی ٹی کا کورس نہیں کروایا جارہا ہے۔
Comments are closed.