کراچی:امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمن کا کہنا ہے کہ سندھ حکومت مشرف والے اختیارات نہ سہی بلکہ ذوالفقار علی بھٹو کے 1972والے اختیارات دے دیں، پیپلزپارٹی نے دیہی و شہری سندھ کو مایوس کیا ہے، پیپلزپارٹی دیہی سندھ کے بعد شہری سندھ پر قبضہ کرنا چاہتی ہے۔
سندھ اسمبلی کے باہر دھرنے کے بیسویں روز شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ کل کالے بلدیاتی قانون کے خلاف یونیورسٹی روڈ پر کراچی کی مائیں،بہنیں اور بیٹیاں تاریخی دھرنا دیں گی،کارکنان اتوار تک دو ہزار کارنرمیٹنگز مکمل کرلیں۔
امیر جماعت اسلامی کراچی کا کہنا تھا کہ سندھ اسمبلی کے باہر مرکزی دھرنا جاری رہے گا، حکومت اگر سنجیدہ مذاکرات کرنا چاہتے ہیں تو ہم تیار ہیں، سندھ حکومت اگر لیت و لعل سے کام لے گی تو ہمارا دھرنا بھی جاری رہے گا۔
انہوں نے مزید کہاکہ کراچی کے عوام نے بار بار سیاسی جماعتوں سے امیدیں لگائیں اور ہر بار مایوس ہوئے، حق دو کراچی تحریک نے کراچی کے عوام میں امید کی شمع جلائی ہے۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ جماعت اسلامی کے تمام مطالبات آئین کے آرٹیککل 140-Aکے مطابق ہیں،پیپلزپارٹی بلدیاتی حکومت بنانے کے ہی قائل نہیں ہے،سپریم کورٹ کے کہنے پر بلدیاتی انتخابات کروانے پر ایسا قانون بناتے ہیں جو آئین کے خلاف ہے۔
امیر جماعت اسلامی کراچی نے مزید کہاکہ جماعت اسلامی اکثریت کی آمریت کو نہیں چلنے دے گی۔سندھ حکومت کو کالا قانون واپس لینا ہوگا، سندھ حکومتی کی مذاکراتی ٹیم مذاکرے کے پہلے دور کے بعد سے فرار ہے، کراچی کے عوام کو سمجھنا ہوگا کہ اگر آج ہم نے اپنے حق کے لیے جدوجہد نہیں کی تو کل یہی جاگیردار اور وڈیرے کراچی پر قبضہ کرلیں گے۔
حافظ نعیم الرحمن نے کہاکہ کراچی میں جماعت اسلامی کے سوا کوئی سیاسی پارٹی کراچی کے حق میں نہیں ہے، سندھ میں جماعت اسلامی کے سوا کوئی اپوزیشن موجود نہیں، اپوزیشن جماعتیں فرینڈلی اپوزیشن اور چھوٹی چھوٹی دھرنی کے سوا کچھ نہیں کیا، کراچی کے عوام اور کارکنان ہینڈبلز کے ذریعے گھر گھر جاکر جماعت اسلامی کی حق دو تحریک کا پیغام پہنچائیں۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت ہر 15دن بعد عوام پر پر پیٹرول بم پھینکتی ہے، کراچی کے نویں فیصد شہریوں کے پاس سفر کی عیاشی کے لیے بسوں کی چھتیں اور چنگ چی رکشے ہیں، کراچی کے نوجوان موٹر سائیکلوں پر سفر کر تے ہیں، صوبہ سندھ میں 65فیصد بچے ایسے ہیں جو اسکول جانے سے قاصر ہیں۔
حافظ نعیم الرحمن کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کی نااہلی کی وجہ سے معصوم بچے ورکشاپ پر کام کرنے پر مجبور ہیں، حکومت اور متعلقہ ادارے کہاں ہیں؟،کراچی کی نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کو نشے کا عادی بنایا جارہا ہے، کراچی 42فیصد انکم ٹیکس اور بقیہ پورا پاکستان ادا کرتا ہے، 54فیصد ایکسپورٹ کراچی کرتا ہے اور بقیہ پورا پاکستان کرتا ہے۔
Comments are closed.