پیر28؍ذوالحجہ 1444ھ17؍جولائی 2023ء

پندرہ ماہ کی حکومتی کارکردگی کارنامہ نہیں صرف ڈرامہ ہے، سراج الحق

possible

لاہور: امیر جماعت اسلامی پاکستان  سراج الحق نے کہا ہے کہ پندرہ مہینوں میں حکومت کی کارکردگی کارنامہ نہیں صرف ڈرامہ ہے مہنگائی سے تنگ عوام کیلئے چینی ،آٹا ، بجلی اور گیس کی قیمتوںمیں مزید اضافہ ناقابل برداشت ہے۔

سراج الحق نے کہاکہ   پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں معمولی کمی قوم کے ساتھ مذاق ہے حکومت معاشی حالات کی انتہائی بربادی ،روپیہ کی تاریخی بے قدری اور زوال کے بعد تین فیصد بہتری کو کمال بنا کر پیش کرنے کی بجائے 58 فیصد ڈی ویلیو ہونے پر اپنی نا اہلی تسلیم کرے عوام فاقوں اور خودکشیوں پر مجبور ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ حکمران چین کی بانسری بجا رہے ہیں مہنگائی کے یہ حالات ہیں کہ سفید پوش طبقہ بہ امر مجبوری اپنے اہل خانہ کو دو وقت کے کھانے میں بھی کمی پر مجبور ہو گیا ہے۔

سراج الحق نے کہا کہ ملک میں ایک طرف گندم کی بمپرکراپ( bumper crop )کے اعلان ہیں لیکن دوسری طرف آٹا عوام کی دسترس سے باہر ہو گیا ہے موجودہ اور سابقہ حکمران حالات کی خرابی کے ذمہ دار ہیں۔ حالات بدلنے کیلیے عوام کو ووٹ کا بہتر استعمال کرنا ہوگاصرف جماعت اسلامی ملک میں سیاسی ، معاشی ، سماجی پولوشن کا سولوشن ہے۔

انہوں نے کہا کہ   جماعت اسلامی ملک کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا مکمل وژن اور تجربہ کار ٹیم رکھتی ہے، بجلی کی قیمتوں میں اضافہ متوسط اور غریب طبقہ کیلیے قیامت سے کم نہیں۔ ٹیکسز شامل کرکے فی یونٹ قیمت 56 روپے تک پہنچ گیا۔ اضافہ مسترد کرتے ہیں، عوام کے حق کے لیے ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے بجلی ٹیرف بڑھا کر عوام کی جیبوں پر 500 ارب کا ڈاکہ ڈالا گیا۔

امیر جماعت نے کہا کہ حکمران قرض خود ہڑپ کرتے ہیں، ادائیگی کے لیے عوام کو قربانی کا بکرا بنایا جاتا ہے، حکومت غریب عوام پر ظلم کی بجائے اپنی مراعات ختم کرے انہوں نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوںمیں معمولی کمی کو قوم کے ساتھ مذاق قرار دیتے ہوئے مطالبہ کیا کہ پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں کم از کم ایک سو روپے تک کمی کی جائے تاکہ عالمی منڈی میں قیمتوں میں کمی اور ڈالر کی قدر میں کمی کا فائدہ عوام کو مل سکے۔

سراج الحق کا کہناتھا کہ قوم نے اپنی تقدیر کا فیصلہ خود کرنا ہے، آزمائے ہوئے چہروں کو مزید نہ آزمائے، لوگ ووٹ کی طاقت سے ظالموں اور لٹیروں کا احتساب کریں، یہ ملک شہزادے اور شہزادیوں کی حکمرانی کیلیے نہیں بنا، عام پڑھے لکھے شخص کو اسمبلیوں میں ہونا چاہیے۔

You might also like

Comments are closed.