پشاور: امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ 15 سیاسی جماعتوں کی وفاقی اور صوبائی حکومتوں نے مل کر پاکستان کو مسائلستان بنا دیا ہے۔
جماعت اسلامی کے شعبہ فہم دین کے ضلعی ذمے داران سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دہائیوں سے ملک لوٹنے والے مرکز اور صوبائی حکومتوں میں بیٹھے ہیں۔ نیم مردہ حکومتیں مسائل حل کرنے کے قابل نہیں۔پی ڈی ایم، پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی ناکام، ان کے چراغوں میں تیل نہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی اسمبلی توڑنا چاہتا ہے اور نہ حکومت چھوڑنا چاہتا ہے۔جن لوگوں کی سیاست کا مقصد صرف کرسی ہے وہ کرسی کیسے چھوڑ سکتے ہیں؟ ۔ بیڈگورننس اور کرپشن کی وجہ سے ہر شعبہ بیمار اور حکمران بے نقاب ہو چکے ہیں۔ عوام مجبور، مقروض اور بے حال ہیں،غریبوں کے لیے ہر نیا دن نئی مشکلات لے کر آتا ہے۔
امیر جماعت نے کہا کہ پی ڈی ایم، پیپلزپارٹی اور پی ٹی آئی ٹرائیکا نااہل، ناکام اور نامراد ثابت ہوا۔ مسئلہ وسائل کی کمی نہیں، حکمرانوں کی نیت اور اہلیت کا ہے۔ فرسودہ نظام اور اس کے محافظوں کو بدلنا ہو گا۔یہ فیصلہ عوام نے ووٹ کی طاقت سے کرنا ہے۔ جماعت اسلامی کا ایجنڈا نظام مصطفی کا ایجنڈا ہے۔نظام مصطفی کا ایجنڈا عدل و انصاف کے قیام، سود سے پاک معیشت اور بے لاگ احتساب کا ایجنڈا ہے۔
انہوں نے کہا کہ قوم اس اعلیٰ و ارفع مقصد کے حصول اور آنے والی نسلوں کے محفوظ مستقبل کے لیے جماعت اسلامی کا ساتھ دے۔ اس موقع پر نائب امیر جماعت اسلامی کے پی مولانا محمد اسماعیل اور سیکرٹری جنرل کے پی عبدالواسع بھی اس موقع پر موجود تھے۔
سراج الحق نے کہا کہ کرپشن ملک کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے، احتساب کے اداروں کے صرف نام ہی باقی رہ گئے۔ ملک کا عدالتی نظام مفلوج ہو کر رہ گیا، جج لوگوں کے چہرے دیکھ کر فیصلے کرتے ہیں۔ تعلیمی نظام زوال کا شکار، اسکولوں سے بنیادی انفرا اسٹرکچر غائب، ڈھائی کروڑ بچے غربت کی وجہ سے اسکولوں سے باہر ہیں۔
شرکا سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ملک پر مسلط کرپٹ اشرافیہ نے علاج کی سہولتیں عوام کی پہنچ سے دور کر دیں۔یہ لوگ رنگ اور جھنڈے بدلتے ہیں، اپنا ایجنڈا نہیں بدلتے۔ انگریزوں کی وفاداری میں ایک، ان حکمرانوں نے ملک کو نظریہ اور جغرافیہ سے محروم کیا اور معیشت تباہ کی۔ان کی بداعمالیوں کی وجہ سے پاکستان دنیا کے مقابلے میں کہیں پیچھے رہ گیا۔
امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ پاکستان وسائل سے مالا مال ہے، جس کی آبادی کا 65فیصد ذہین نوجوانوں پر مشتمل ہے، مگر حکمران طبقہ قوم کے نوجوانوں میں مایوسی پھیلا رہا ہے اور اپنے شہزادوں اور شہزادیوں کے لیے مال جمع کر رہا ہے۔ کرپشن کی بیماری، چور بازاری، بدامنی سمیت سب بیماریاں حکمرانوں کی وجہ سے ہیں، ان سے چھٹکارا حاصل کرنا ہو گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ فہم قرآن اللہ تعالیٰ کی برکتوں کا سب سے بڑا خزانہ ہے۔ فہم قرآن کے حصول کے بعد انسان کی سب سے بڑی ذمے داری اس فہم کو عام کرنا ہے۔ مومن کی زندگی کا مقصد معاشرے میں تبدیلی لانا اور اللہ تعالیٰ کے دیے گئے نظام کے نفاذ کے لیے جدوجہد کرنا ہے۔ جماعت اسلامی عدل و انصاف اور مساوات کے اصولوں پر معاشرے کی تشکیل چاہتی ہے۔ ہم اللہ کے دین کو تخت پر لانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ ہم سودی معیشت سے نجات چاہتے ہیں، ہماری لڑائی عوام کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ ملک میں بے برکتی اور افلاس سودی نظام کی وجہ سے ہے۔ موجودہ مالیاتی نظام قائداعظمؒ کی ہدایات اور آئین پاکستان کی دفعات کے برعکس، اسلامی نظریاتی کونسل اور علما کی سفارشات کی نفی اور وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کی خلاف ورزیوں پر استوار ہے۔ سودخوروں سے توقع نہیں کہ وہ سودی معیشت کے خلاف اقدامات اٹھائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ بہتری لانے کے لیے گورننس کو بہتر کرنا ہو گا، لیکن اہل اور ایماندار قیادت ہی ایسا کر سکتی ہے۔ موجودہ حکمران اگر سو سال بھی ملک پر مسلط رہے تو تبدیلی نہیں آئے گی۔
Comments are closed.