لاہور: پنجاب کابینہ نے صوبے کے سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں 30 فی صد اضافے کی منظوری دے دی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کی زیرصدارت صوبائی کابینہ کا اجلاس ہوا، جس میں صوبائی کابینہ نے مالی سال 2022-23 کی بجٹ تجاویز کی منظوری دے دی، جس کے مطابق صوبے میں وفاق کی طرز پر تمام ایڈہاک ریلیف، تنخواہوں میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پنجاب حکومت 15 فی صد اضافی تنخواہ کے ساتھ 15 فی صد ڈسپیرٹی الاؤنس بھی دے گی، جو صرف مخصوص سرکاری محکموں کے ملازمین ہی کو ملے گا۔
صوبائی کابینہ نے اجلاس میں پنشنرز کے لیے بھی اچھی خبر سنا دی، جس کے مطابق پنشن میں 5 فی صد اضافے کی تجویز کے برعکس 15 فی صد اضافے کی منظوری دی گئی ہے۔پنجاب کابینہ نے مجموعی طور پر 3229 ارب روپے کا بجٹ پیش کرنے کی منظوری دی۔
اجلاس میں سالانہ ترقیاتی پروگرام 2022-23 کی منظوری کے علاوہ کینسر کے مریضوں کو مفت ادویات کی فراہمی کے لیے ایم او یو کی بھی منظوری دی گئی۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز نے کہا کہ بجٹ دستاویز صوبائی وزراء، چئیرمین پی اینڈ ڈی، سیکرٹری خزانہ اور متعلقہ حکام نے دن رات محنت کر کے تیار کی۔
حمزہ شہباز نے کہا کہ بجٹ میں صوبے کے عوام کو حقیقی معنوں میں ریلیف دینے کے لیے اقدامات تجویز کیے گئے ہیں، میں ہمیشہ مشاورت پر یقین رکھتا ہوں۔حالیہ بجٹ سیاسی و انتظامی ٹیم کی مشاورت سے تیار کیا گیا ہے۔اجلاس میں صوبائی وزرا، چیف سیکرٹری اور متعلقہ محکموں کے سیکرٹریز نے شرکت کی، جس میں پنجاب کابینہ کے پہلے اجلاس کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔
پنجاب کے نئے مالی سال 2022-23 کے لیے 3226 ارب روپے کا بجٹ آج پیش کیا جائے گا۔
Comments are closed.