اسلام آباد: پنجاب اور خیبرپختونخوا(کے پی) میں انتخابات سے متعلق ازخود نوٹس کیس میں سپریم کورٹ کے جسٹس اطہرمن اللہ کا تفصیلی نوٹ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ از خود نوٹس تین چار سے مسترد ہوا، ازخود نوٹس کی کارروائی نے عدالت کو غیر ضروری سیاسی تنازعات سے دوچار کیا ہے۔
تفصیلی اختلافی نوٹ میں جسٹس اطہر من اللہ نے کہا ہے کہ میں جسٹس یحییٰ خان آفریدی کے درخواستوں کو مسترد کرنے کے فیصلے سے اتفاق کرتا ہوں، میں نے جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس جمال خان مندو خیل کے فیصلے کو پڑھا ہے اس لیے ان کے حکم نامے سے بھی اتفاق کرتا ہوں۔
جسٹس اطہر من اللہ کی جانب سے نوٹ میں کہا گیا کہ تحریک انصاف کی درخواست پر کارروائی شروع کرنا قبل ازوقت تھی،سیاستدانوں کو اپنے معاملات متعلقہ فورم پر حل کرناچاہئیں،سیاسی معاملات میں عدالت کو نہیں ملوث کرناچاہیے۔
نوٹ میں کہا گیا کہ سیاسی اسٹیک ہولڈرز کا طرز عمل اور ان کی حکمت عملی سیاسی بحران جنم دے گی،معاشی ترقی اور عوامی خوشحالی کے لیے سیاسی استحکام ضروری ہے،سیاسی رسہ کشی سے عوامی مفادات اور معاشی حالت متاثر ہورہی ہے،عوام کو لمبے عرصے سے بنیادی حقوق سے محروم رکھا گیا ہے۔
تفصیلی نوٹ 25 صفحات پر مشتمل ہے، نوٹ میں ازخودنوٹس سے سیاسی اسٹیک ہولڈرز کو عدالت پر اعتراض اٹھانے کی دعوت دی گئی۔
Comments are closed.