لاہور: پنجاب اورخیبر پختونخوامیں شدید بارشوں کے نتیجے میں خواتین اوربچوں سمیت 12 افراد جان کی بازی ہارگئے.
صوبائی دارالحکومت لاہور میں صبح چار بجے سے شروع ہونے والی بارش کے نتیجے میں اہم شاہراہیں سمندر کا منظر پیش کرنے لگیں، جہاں تاحد نگاہ پانی ہی پانی موجود تھا۔شہر بھر کے درجن سے زائد علاقوں میں 200 ملی میٹر سے زائد بارش ریکارڈ ہوئی جبکہ گزشتہ سال 2022 میں لاہور میں 238 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی۔
کمشنر لاہور کی جانب سے بتایا گیا ہے کہ اس سے قبل 2018 میں لاہور میں 288 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی تھی، گزشتہ 30 سالوں میں لاہور میں اتنے کم وقت میں اتنی بارش نہیں ہوئی۔ سب سے زیادہ بارش لکشمی چوک میں 282 ملی میٹر ریکارڈ ہوئی۔ جیل روڈ پر 147 ملی میٹر، ایئرپورٹ پر 130 ملی میٹر، ہیڈ آفس گلبرگ میں 210، اپر مال میں 199، مغلپورہ میں 220، تاجپورہ میں 249، نشتر ٹاون میں 280، چوک نا خدا میں 205 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی ہے۔
ریسکیو حکام کے مطابق مصری شاہ میں بارش کے باعث بوسیدہ چھت گر گئی جس کے باعث 8 سالہ بچے سمیت 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔ مرنے والوں کی شناخت نوازش، کلثوم اور 8 سالہ اسد کے نام سے ہوئیں۔ لاشوں کو ملبے سے نکال کر ورثا کے حوالے کر دیا گیا۔
ادھر پولیس کے مطابق چونگی امر سدھو بوستان کالونی میں بجلی کی تار توٹ کر سڑک پر گر گئی، گلی میں سے گزرنے والا موٹر سائیکل سوار نوجوان کرنٹ لگنے سے جاں بحق ہو گیا۔ جاں بحق ہونے والے نوجوان کی شناخت 22 سالہ عثمان کے نام سے ہوئی، متوفی کی لاش گھنٹے تک بارش کے پانی میں پڑی رہی۔
صوبائی دارالحکومت لاہور کی تحصیل رائیونڈ میں بھی خالی پلاٹ میں جمع بارش کے پانی میں گیارہ سالہ بچہ ڈوب کر زندگی کی بازی ہار گیا۔ادھر پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجاب کے ترجمان کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق لیہ میں شدید بارشوں کے بعد ایک نوجوان ڈوبنے سے چل بسا۔
دریں اثناء نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے شدید بارش میں لاہور شہر کے مختلف علاقوں کا 5گھنٹے تک ہنگامی دورہ کیا۔ محسن نقوی نے اپنی تمام سرکاری مصروفیات ترک کرکے موسلا دھار بارش سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جا ئزہ لیا اورنکاسی آب کے لئے موقع پر ہی کمشنر لاہورڈویژن اورایم ڈی واسا کو ہدایات دیں
نگراں وزیراعلی پنجاب سید محسن نقوی نے میڈیا سے گفتگو کے دوران 6 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ مصری شاہ میں مکان کی چھت گرنے سے تین افراد جاں بحق ہوئے جبکہ ایک اور واقعہ میں کرنٹ لگنے سے دواموات ہوئیں جبکہ ایک بچہ پانی میں ڈوب کر جاں بحق ہو گیا۔بعد میں سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں وزیراعلی نے بتایا کہ اب تک جاں بحق افراد کی تعداد سات ہو گئی ہے۔
دوسری طرف خیبرپختونخوا میں آندھی طوفانی کے باعث شدید بارشیں ہوئیں، موسلادھار بارشوں اور طوفان کے باعث تین افراد جاں بحق ہو ئے جبکہ 8 افراد زخمی ہوئے ہیں۔خیبرپختونخوا میں جاں بحق افراد میں سے دو افراد کا تعلق شانگلہ سے ہے جبکہ ایک خاتون ضلع کرک میں جاں بحق ہوگئی۔
محکمہ ریلیف کے مطابق اسی دوران 7 گھروں کو جزوی جبکہ ایک گھر کو مکمل نقصان پہنچایا ہے، نقصانات کے تخمینہ لگانے کی ہدایت کر دی ہے جبکہ متاثرین کو ریلیف فراہم کریں گے۔
پنجاب ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے خبردار کرتے ہوئے بتایا ہے کہ ڈیرہ غازی خان کے پہاڑی علاقوں میں چھ سے آٹھ جولائی کے دوران سیلاب کا خطرہ ہے۔ بھارت کی جانب سے پانی چھوڑے جانے کے باعث نو جولائی سے دریائے جہلم۔ چناب اور راوی میں بھی سیلاب کا خدشہ ہے۔ بارش اور آندھی کی صورتحال پر جاری الرٹ میں کہا گیا ہے کہ ڈی جی خان کے پہاڑی علاقوں سے منسلک نالوں میں طغیانی کا امکان ہے۔ مری میں لینڈ سلائیڈنگ کا الرٹ بھی جاری کردیا گیا۔ تمام متعلقہ اداروں کو ہنگامی صورتحال سے نمٹنے کیلئے تیار رہنے کی ہدایت کردی۔
Comments are closed.