اسلام آباد: چیئرمین سینٹ کا سردار صادق سنجرانی کا کا کہنا ہے کہ پر تشدد انتہا پسندی کی روک تھام کے بل کو حکومت ڈراپ کرے یا نہ کرے میں اسکو ڈراپ کرتا ہوں۔
سینٹ میں پیش کیے گئے پر تشدد،انتہا پسندی کی روک تھام کے بل کو حکومتی اتحادی سمیت سینٹرز نے کھل کر مخالفت کی جماعت اسلامی کے سینٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ یہ جو بل آج تحریک انصاف کےلئے پاس کیا جا رہا ہے یہ صرف پاکستان تحریک انصاف کے لئے نہیں بلکہ تمام پی ڈی ایم کے گلے کا پھندا بن جائے گا ۔
سینٹ میں پیش کیے گئے بل کا متن کے مطابق پرتشدد انتہا پسندی سے مراد نظریاتی عقائد،مذہبی و سیاسی معاملات میں طاقت کا استعمال اور تشدد ہے۔
وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ پر تشدد انتہا پسندی کے خاتمہ کا بل 2023 پیش کیا تھا ، جس سے مراد نظریاتی عقائد، مذہبی اور سیاسی معاملات یا فرقہ واریت کی خاطر دھمکانا یا اکسانا، فرقہ واریت کی ایسی حمایت کرنا جس کی قانون میں ممانعت ہو، پرتشدد انتہا پسندی میں شامل کسی فرد یا تنظیم کی مالی معاونت کرنا یا تشدد اور دشمنی کے لیے اکسانا بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ اس میںمجوزہ بل کے مطابق شیڈول میں شامل شخص کو تحفظ اور پناہ دینا پرتشدد انتہاپسندی ہے، پرتشد انتہاپسندی کی تعریف کرنا اور اس کیلئے معلومات پھیلانا بھی پرتشدد انتہاپسندی میں شامل ہے۔
لسٹ 1 میں وہ تنظیم ہوگی جوپرتشدد انتہا پسندی میں ملوث ہو، جس کا سربراہ پرتشدد ہو، اس لسٹ میں نام بدل کر دوبارہ منظرعام پر آنے والی تنظیمیں بھی شامل ہوں گی۔
لسٹ 2 میں ایسے افراد شامل ہیں جو پرتشدد انتہاپسندی میں ملوث ہوں، لسٹ 2 میں پرتشدد ادارے، لیڈر یا پرتشدد ادارے کی مالی معاونت کرنے والے بھی شامل ہوں گے، حکومت پرتشدد فرد اور پرتشدد تنظیم کی میڈیا تک رسائی یا اشاعت پر پابندی لگائے گی۔
Comments are closed.