یونیورسٹی آف پینسلوینیا کے سائنس دانوں نے ایک نئی کمپیوٹنگ اسٹوریج ڈیوائس بنائی ہے جو پتھر پگھلا دینے والے درجہ حرارت میں بھی درست کام کر سکتی۔ یہ نئی ایجاد مستقبل میں زمین پر سخت ماحول میں کام کرنے والے کمپیوٹرز کے لیے راہ ہموار کرے گی۔
موجودہ نان وولیٹائل میموری (این وی ایم) ڈیوائسز (جن میں سولڈ اسٹیٹ ڈرائیوز، ایس ایس ڈیز شامل ہوتی ہیں) 300 ڈگری سیلسیئس درجہ حرارت پر پہنچنے کے بعد کام کرنا چھوڑ دیتی ہیں۔ لیکن سائنس دانوں نے ایک نیا فیرو الیکٹرک ڈائیوڈ (ایک سیمی کنڈکٹر سوئچنگ ڈیوائس) بنایا ہے جو 600 ڈگری سیلسیئس کے درجہ حرارت تک پہنچنے کے بعد بھی گھنٹوں کام جاری رکھ سکتا ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ وہ سینسر اور کمیوٹنگ ڈیوائسز جن میں یہ ڈائیوڈ استعمال کیا جائے گا ان کو انتہائی سخت ماحول (جیسے کہ جوہری پلانٹ، ڈیپ فیلڈ آئل اور گیس کی تلاش یا ہمارے نظامِ شمسی کے گرم ترین سیارے) میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔
جرنل نیچر الیکٹرونکس میں شائع ہوئے مقالے میں بیان کی گئی این وی ایم ڈیوائس فیرو الیکٹرک الومینیئم اسکینڈیئم نائٹرائڈ (AlScN)نامی مواد سے بنائی گئی ہے۔ جدید سائنس کے میدان میں گزشتہ پانچ برسوں میں یہ واحد مٹیریل ہے جو بہترین کارکردگی والے سیمی کنڈکٹر کے طور پر سامنے آیا ہے۔
AlScN ڈائیوڈ پر مبنی اس ڈیوائس کی چوڑائی 45 نینو میٹر ہے یعنی یہ ڈیوائس انسانی بال سے 1800 گُنا چھوٹی ہے۔
Comments are closed.