وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان اسلامی فلاحی ریاست کے طور پر وجود میں آیا ہے یہ ملک اس لیے قائم نہیں ہوا تھا کہ عوام کی دولت لوٹ کر نواز شریف اور زرداری ٹاٹا اور برلا بن جائیں۔
فیصل آباد میں نیا پاکستان صحت کارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب، ڈاکٹر یاسمین اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرف لے جانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 74 سال میں کئی وزیر اعظم آئے کبھی کسی نے نہیں سوچا کہ غریب گھرانے میں کوئی بیماری آجائے تو اس کا علاج کروانا کتنا مشکل ہے، ریاست نے صحت کی طرف توجہ نہیں دی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ پاکستان کسی وجہ سے بنا تھا، ہم سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ سارے مسلمانوں نے پاکستان کے لیے ووٹ دیا تھا، حالانکہ انہیں معلوم تھا کہ تمام مسلمانوں نے پاکستان نہیں آنا۔
فیصل آباد میں نیا پاکستان صحت کارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے وزیر اعلیٰ پنجاب، ڈاکٹر یاسمین اور ان کی ٹیم کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ یہ اقدام پاکستان کو ریاست مدینہ کی طرف لے جانے کے لیے اٹھایا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 74 سال میں کئی وزیر اعظم آئے کبھی کسی نے یہ نہیں سوچا کہ غریب گھرانے میں کوئی بیماری آجائے تو اس کا علاج کروانا کتنا مشکل ہے، ریاست نے کھبی صحت کی طرف توجہ نہیں دی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہمیں سمجھنا چاہیے کہ پاکستان کسی وجہ سے بنا تھا، ہم سب کو معلوم ہونا چاہیے کہ ہندوستان کے سارے مسلمانوں نے پاکستان کے لیے ووٹ دیا تھا، حالانکہ انہیں معلوم تھا کہ تمام مسلمانوں کو پاکستان نہیں آنا ہے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ بانیان پاکستان ملک کو اسلامی فلاحی ریاست بنانے کا خواب دیکھا تھا، اس کا مطلب یہ تھا کہ ہم نے پاکستان کو نبیﷺ نقش قدم پر چلتے ہوئے ایک اسلامی فلاحی ریاست بنانا ہے لیکن پاکستان کی تاریخ میں اس بارے میں کسی حکومت نے نہیں سوچا۔
انہوں نے کہا کہ وقت کے ساتھ ساتھ امیروں اور غریبوں میں فاصلے بڑھتے گئے، میں اور میری ساری بہنیں سرکاری ہسپتالوں میں پیدا ہوئی تھی، لیکن اب صاحب حیثیت افراد نجی ہسپتالوں میں جاتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ آہستہ آہستہ ملک کے سرکاری ہسپتال خستہ حال ہوتے گئے اور نجی ہسپتالوں کا رجحان بڑھنے لگا۔
وزیراعظم نے کہا کہ جن لوگوں نے اپنی عوام کی صحت کی ذمہ داری اٹھانی تھی وہ کھانسی پر بھی لندن ، امریکا ، دبئی جارہے ہیں، انہیں کیا معلوم پاکستان کی عوام کس حالت ہیں ہے۔
مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کو مخاطب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج سے چند سال پہلے یہ دونوں جماعتیں ایک دوسرے کو چور کہتی تھی، زرداری کو جیل میں مسلم لیگ (ن) ڈالا تھا۔
عمران خان نے کہا کہ یاد رکھیں کہ پاکستان تحریک انصاف نے زرداری کو جیل میں نہیں ڈالا بلکہ ہم نے ان کا پیٹ پھاڑ کر پیسہ نکالنا تھا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اس لیے نہیں بنایا تھا کہ ٹاٹا اور برلا کی طرح نواز شریف اور زرداری امیر ہوجائیں، انہوں نے کبھی نہیں سوچا کہ عام شہری ہماری ذمہ داری ہے۔
وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ ڈاکٹر اور نرسوں کا تناسب آبادی کے مطابق ہوتا ہے اور پاکستان میں آبادی کے لحاظ سے یہ ریشو نہ ہونے کے برابر ہے، ضلعی ہسپتالوں میں ڈاکٹر اور نہ ہی نرسز ہوتی ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ڈاکٹر اور نرسز کا قفدان اچانک نہیں ہوا بلکہ حکمران طبقے نے ملک میں عوام کے لیے ایک الگ جبکہ اپنے لیے الگ پاکستان بنادیا۔
وزیر اعظم نے چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو مخاطب کیے بغیر کہا کہ وہ کہتے ہیں ہم ہیلتھ انشورنس پر نہیں بلکہ ہسپتالوں پر پیسے خرچ کریں گے، تو آپ 13 سال سے کیا کر رہے ہیں، آپ ہسپتالوں پر ہی پیسے خرچ کرلیں۔
عمران خان نے کہا کہ آپ کو صرف یہ پتا ہے کہ ’بارش آتی ہے تو پانی آتا ہے‘ آپ کو سندھ کے دیہاتوں کا حال نہیں معلوم، آپ جاکر دیکھیں کہ لوگ کیسے زندگی گزار رہے ہیں، زرداری صاحب چوری کے پیسے سے صرف لوگوں کو خریدتے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ میں صرف سیاست میں ان دو خاندانوں کی وجہ سے آیا تھا جو کئی سال سے پاکستان کو لوٹ رہے ہیں، میں نے 25 سال پہلے ان کے خلاف جہاد شروع کیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ سیاست میں آنے کی دوسری وجہ یہ تھی کہ پاکستان اسلامی فلاحی ریاست کے نظریے پر بنا تھا اس نظریے پر ملک کو چلانا تھا، میں آزاد پاکستان میں پیدا ہونے والی پہلی نسل میں سے ہوں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ کامیاب معاشرے کے لیے دو چیزیں لازمی میں جس میں سب سے پہلے قانون کی بالادستی ہے۔
عمران خان کا کہنا تھا کہ پنجاب کے سابقہ وزیر اعلیٰ کی حکومت کے دوران ان کے بیٹے کی شوگر مل کے چپڑاسی کے اکاؤنٹ میں اربوں روپے آجاتے تھے، آج وہ پارلیمنٹ میں کھڑے ہوکر ڈیڑھ ڈیڑھ گھنٹے کی تقریر کرتے ہیں، ادھر آصف زرداری کو دیکھ لیں پاپڑ والے اور چینی والے کے اکاؤنٹ میں کروڑوں روپے آرہے ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ ایک مریض لندن علاج کروانے گیا تھا، کہا گیا کہ انہیں دل کی بیماری ہے اور دل کی بیماری کے ساتھ سیڑھیوں پر چل رہے ہیں، اور یہاں کے وکیل کہتے ہیں کہ انہیں پھر سے موقع دو ان کی تاحیات پابندی ختم کرو۔
انہوں نے کہا کہ جب ملک کر تباہ کرنا ہو تو بم مارنے کی ضرورت نہیں، کرپشن عام کردو، جب کرپشن عام ہوگی تو کوئی محنت کیوں کرے گا۔
وزیر اعظم نے اپوزیشن کو پیغام دیا کہ ’پاکستان کی اصل جنگ قانون کی بالا دستی ہے ، جب قانون پر عمل درآمد نہیں ہوتا تو کرپشن ہوتی ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ تمام قبضہ گروپوں کو ہم نے اس قانون کے نظام کے نیچے لانا ہے جس دن یہ ہوگیا تو سمجھ لیں تبدیلی آگئی ہے
Comments are closed.